اریٹیریا نے ٹگرائے میں اپنی افواج کی موجودگی کے اعتراف کے ساتھ ان کے انخلا کا کیا وعدہ https://urdu.aawsat.com/home/article/2927146/%D8%A7%D8%B1%DB%8C%D9%B9%DB%8C%D8%B1%DB%8C%D8%A7-%D9%86%DB%92-%D9%B9%DA%AF%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D8%A7%D9%81%D9%88%D8%A7%D8%AC-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D9%88%D8%AC%D9%88%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D8%B9%D8%AA%D8%B1%D8%A7%D9%81-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%A7%D8%AA%DA%BE-%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%86%D8%AE%D9%84%D8%A7-%DA%A9%D8%A7
اریٹیریا نے ٹگرائے میں اپنی افواج کی موجودگی کے اعتراف کے ساتھ ان کے انخلا کا کیا وعدہ
ٹگرائے علاقے کے دارالحکومت شمالی میکیلی شہر میں ایک قتل عام کے متاثرین کو الوداع کرتے ہوئے خواتین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ادیس ابابا: «الشرق الاوسط»
TT
TT
اریٹیریا نے ٹگرائے میں اپنی افواج کی موجودگی کے اعتراف کے ساتھ ان کے انخلا کا کیا وعدہ
ٹگرائے علاقے کے دارالحکومت شمالی میکیلی شہر میں ایک قتل عام کے متاثرین کو الوداع کرتے ہوئے خواتین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
جمعہ اور ہفتہ کی رات اریٹیریا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ایک خط بھیجا ہے جس میں اس نے شمالی ایتھوپیا میں واقع ٹگرائے علاقے میں پہلی بار اپنی فوج کی موجودگی کا اعتراف کیا اور ان کے انخلا کا وعدہ بھی کیا ہے۔
نومبر 2020 کے اوائل میں ایتھوپیا کے وزیر اعظم آبی احمد نے علاقے میں حکمراں ٹگرائے پیپلز لبریشن فرنٹ کی گرفتاری اور ان سے اسلحے لینے کے لئے فیڈرل آرمی کو ٹگرائے روانہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور ایتھوپیا کی فوج کو شمال کی جانب سے ٹگرائے کے برابر اریٹیریا سے آنے والی افواج کی حمایت حاصل ہوئی اور اس کے علاوہ جنوب سے اس سے ملحقہ ایتھوپیا کے علاقے امہرا کے فوجیوں کی حمایت بھی ملی اور وزیر اعظم نے 28 نومبر کو فتح کا اعلان بھی کردیا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]