مارب کی لڑائیوں نے اختیار کی شدت اور دس لاکھ بے گھر افراد کو ان خطرات کا سامناhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2934021/%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A8-%DA%A9%DB%8C-%D9%84%DA%91%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%88%DA%BA-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%8C-%D8%B4%D8%AF%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%D8%B3-%D9%84%D8%A7%DA%A9%DA%BE-%D8%A8%DB%92-%DA%AF%DA%BE%D8%B1-%D8%A7%D9%81%D8%B1%D8%A7%D8%AF-%DA%A9%D9%88-%D8%A7%D9%86-%D8%AE%D8%B7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%D8%A7-%D8%B3%D8%A7%D9%85%D9%86%D8%A7
مارب کی لڑائیوں نے اختیار کی شدت اور دس لاکھ بے گھر افراد کو ان خطرات کا سامنا
پرسو صنعا میں ایک یمنی لڑکی کو روایتی لباس میں ملبوس دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
عدن: علی ربیع
TT
TT
مارب کی لڑائیوں نے اختیار کی شدت اور دس لاکھ بے گھر افراد کو ان خطرات کا سامنا
پرسو صنعا میں ایک یمنی لڑکی کو روایتی لباس میں ملبوس دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
مارب کی لڑائیوں میں مزید کشیدگی اس وقت دیکھنے میں آئی ہے جب حوثی ملیشیاؤں نے تمام بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کی طرف سے حملے روکنے کے سلسلہ میں کئے جانے والے مطالبہ کو دیوار سے دے مارا ہے ایسے وقت میں اور یہ بھی ایسے وقت میں جب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ان لڑائیوں سے ایک ملین سے زیادہ بے گھر افراد کی جان کو خطرہ ہے۔
یمنی فوج نے بتایا ہے کہ حکومتی فورسز نے مارب گورنریٹ کے مغرب میں واقع صرواح شہر کے محاذوں پر لڑائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور اس میں قانون کی حمایت کرنے والے اتحاد کی فوجی فضائیہ کی ایک بڑی مدد ملی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]