واشنگٹن: تہران یمن میں تنازعہ ختم نہیں کرنا چاہتا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2935321/%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DB%8C%D9%85%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AA%D9%86%D8%A7%D8%B2%D8%B9%DB%81-%D8%AE%D8%AA%D9%85-%D9%86%DB%81%DB%8C%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%D8%A7-%DA%86%D8%A7%DB%81%D8%AA%D8%A7-%DB%81%DB%92
واشنگٹن: تہران یمن میں تنازعہ ختم نہیں کرنا چاہتا ہے
مارب کے ایک محاذ پر یمنی فوج کے ایک جنگجو کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
یمنی بحران کو حل کے لئے امریکی مندوب تیمتھیس لینڈرنگ نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ وہ یمن میں منفی کردار ادا کررہا ہے اور وہ اس ملک میں تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے تیار نہیں ہے کیونکہ وہ اس ملک کو غیر مستحکم کرنے میں حوثی گروپ کی حمایت کر رہا ہے اور اسلحے کی ترسیل کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے جن سے یمنیوں اور سعودی انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچ رہا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ حوثیوں اور ایران کے وہ اقدامات جو اس کی حمایت کررہے ہیں وہ ایک عام حکومت یا ایک ذمہ دار کے اقدامات نہیں ہیں جو یمن میں امن کے حصول کے لئے کوشاں ہیں۔
لینڈرنگ نے گزشتہ روز ایوان نمائندگان میں خارجہ تعلقات کمیٹی کے سامنے ہونے والی سماعت کے دوران کہا ہے کہ سعودی عرب، یمنی حکومت کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات یمنی بحران کے حل تک پہنچنے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات اور کوششوں کی حمایت کررہا ہے اور یہ سب ایرانی کردار کے برخلاف ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]