امریکہ اور ترکی کے مابین ایک نئی کشیدگی کے آثارhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2941041/%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AA%D8%B1%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%86%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%D8%B4%DB%8C%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A2%D8%AB%D8%A7%D8%B1
امریکہ اور ترکی کے تنازعہ کو مزید گہرا کرنے والے ایک نئے بحران کے اثرات مل رہے ہیں (اے ایف پی)
انقرہ: سعید عبد الرازق
TT
TT
امریکہ اور ترکی کے مابین ایک نئی کشیدگی کے آثار
امریکہ اور ترکی کے تنازعہ کو مزید گہرا کرنے والے ایک نئے بحران کے اثرات مل رہے ہیں (اے ایف پی)
ترکی اور امریکہ کے مابین نئی کشیدگی کی علامات اس وقت سامنے آئیں ہیں جب واشنگٹن نے انقرہ کو امریکی فائٹر "ایف 35" تیار کرنے کے لئے نیٹو کے زیر نگرانی مشترکہ پروگرام سے اسے سرکاری طور پر ہٹانے کے بارے میں بتایا تھا کیونکہ اسے ابھی تک روس کے ایس -400 فضائی دفاعی میزائل نظام کے حصول کے سلسلہ میں اصرار ہے اور اس کے علاوہ صدر جو بائیڈن نے پہلی عالمی جنگ کے دوران عثمانیوں کے ہاتھوں ہونے والے واقعات کی باضابطہ طور پر اعتراف کیا ہے اور 24 اپریل کے موقع پر ان واقعات کی یاد میں اس واقعہ کو ایک نسل کشی سے تعبیر کیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ایک عہدیدار نے ترک "اناضول" نیوز ایجنسی کو بتایا ہے کہ واشنگٹن نے ترکی کو ایف -35 لڑاکا پروگرام سے سرکاری طور پر ہٹانے کے بارے میں مطلع کیا ہے اور اس نوٹیفکیشن میں 2006 میں پروگرام میں شریک ہونے والے کے دستخط کے لئے کھلی مشترکہ مفاہمت کو تحلیل کرنے کا ذکر ہے جس پر ترکی نے 26 جنوری 2007 کو دستخط کیا تھا اور اب ترکی اس نئی افہام وتفہیم میں شامل نہیں ہوگا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]