امریکہ نے ترکی میں اپنا سفارتخانہ اور قونصل خانہ دو دن کے لئے کیا بند

آرمینیائی امریکیوں اور ترکی کے حامیوں کو پرسو روز واشنگٹن میں ترک سفارت خانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
آرمینیائی امریکیوں اور ترکی کے حامیوں کو پرسو روز واشنگٹن میں ترک سفارت خانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

امریکہ نے ترکی میں اپنا سفارتخانہ اور قونصل خانہ دو دن کے لئے کیا بند

آرمینیائی امریکیوں اور ترکی کے حامیوں کو پرسو روز واشنگٹن میں ترک سفارت خانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
آرمینیائی امریکیوں اور ترکی کے حامیوں کو پرسو روز واشنگٹن میں ترک سفارت خانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کے ذریعہ عثمانی سلطنت کے ہاتھوں ارمینیوں کی نسل کشی کے اعتراف کے اعلان سے ترکی اور امریکہ کے تعلقات میں ایک بہت بڑا بحران پیدا ہوگیا ہے جبکہ بہت ساری فائلوں کے سلسلہ میں تناؤ اور اختلاف پہلے ہی سے پایا جا رہا ہے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے انقرہ میں امریکی سفیر ڈیوڈ سیٹر فیلڈ کو طلب کرکے انہیں بتایا ہے کہ انقرہ 1915 کے واقعات کے بارے میں بائیڈن کے اس بیان کو سختی کے ساتھ مسترد کیا ہے جسے نسل کشی سے تعبیر کیا ہے۔

بائیڈن کے فیصلے کے بعد امریکہ مخالف مظاہروں کے پیش نظر انقرہ میں امریکی سفارتخانے نے آج (پیر) اور کل (منگل) ترکی کے متعدد شہروں میں اپنے سرکاری اور قونصل خانے کے ہیڈ کوارٹرز کو بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے ترکی میں مقیم امریکیوں سے احتیاط برتنے اور اجتماعات سے دور رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔(۔۔۔)

پیر 14 رمضان المبارک 1442 ہجرى – 26 اپریل 2021ء شماره نمبر [15490]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]