متحدہ عرب امارات اسرائیلی "تمار" گیس فیلڈ کے ایک چوتھائی حصہ کا مالک ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2946326/%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D9%85%D8%A7%D8%B1-%DA%AF%DB%8C%D8%B3-%D9%81%DB%8C%D9%84%DA%88-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%DA%86%D9%88%D8%AA%DA%BE%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%AD%D8%B5%DB%81-%DA%A9%D8%A7-%D9%85%D8%A7%D9%84%DA%A9-%DB%81%DB%92
متحدہ عرب امارات اسرائیلی "تمار" گیس فیلڈ کے ایک چوتھائی حصہ کا مالک ہے
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
تل ابیب:«الشرق الأوسط»
TT
متحدہ عرب امارات اسرائیلی "تمار" گیس فیلڈ کے ایک چوتھائی حصہ کا مالک ہے
اماراتی کمپنی "مبادلہ پٹرولیم" نے بحیرہ روم میں اسرائیلی "تمار" قدرتی گیس فیلڈ کے حقوق کے حامل کمپنیوں کے حصوں کا ایک چوتھائی حصہ 1.1 بلین کے مقابلہ میں حاصل کیا ہے اور اس سلسلہ میں حتمی معاہدہ پر دستخط اگلے ماہ ہوگا۔
اسٹاک ایکسچینج کو دئے گئے کمپنی کے بیان کے مطابق ابو ظہبی میں قومی سرمایہ کاری کمپنی کا لازمی حصہ اماراتی کمپنی نے اسرائیلی "ڈیلک" گروپ کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کیا ہے جس کی بنیاد پر بحیرہ روم میں اور شہر حیفا کے ساحل تمار قدرتی گیس فیلڈ کے حصوں کو فروخت کرنا ہوگا اور یہ اس فیلڈ کے 22 فیصد کے برابر ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]