صدر رجب طیب اردوغان کے ترجمان ابراہیم کالین نے روئٹرز کو دیئے گئے بیانات میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ترکی سعودی عرب کے ساتھ اپنے ان تعلقات میں بہتری لانے کی کوشش کر رہا ہے جو سنہ 2018 میں اسطنبول یے اندر سعودی شہری جمال خاشقجی کے قتل کے بحران کے بعد کشیدہ ہو گیا تھا جبکہ ریاض نے اس حادثے میں ملوث افراد کے خلاف مستحکم اقدامات اور کارروائیاں کیا ہے۔
اس حادثے سے متعلق ترک موقف کا ایک نتیجہ یہ سامنے آیا تھا کہ گزشتہ سال سعودی کاروباری افراد کے ذریعہ ترک سامان کا غیر سرکاری بائیکاٹ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے تجارت کی مقدار میں 98 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔(۔۔۔)
منگل 15 رمضان المبارک 1442 ہجرى – 27 اپریل 2021ء شماره نمبر [15491]