سعودی عرب اور خلیجی میں ولی عہد شہزادہ کی گفتگو کا ہوا خیر مقدم

انٹرویو کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان کو دیکھا جا سکتا ہے(ایس پی اے)
انٹرویو کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان کو دیکھا جا سکتا ہے(ایس پی اے)
TT

سعودی عرب اور خلیجی میں ولی عہد شہزادہ کی گفتگو کا ہوا خیر مقدم

انٹرویو کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان کو دیکھا جا سکتا ہے(ایس پی اے)
انٹرویو کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان کو دیکھا جا سکتا ہے(ایس پی اے)
سعودی عرب اور خلیجی میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے پرسو رات ہونے والی ٹیلی ویژن گفتگو کے سلسلہ میں کئے جانے والے ردعمل کے درمیان ماہرین کا خیال ہے کہ ولی عہد کے ذریعہ انکشاف کردہ مستقبل کے منظرناموں کی تفصیلات میں آنے والے سالوں میں ایک جامع متوقع ترقیاتی اقدام کی پیش گوئی ہیں اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ "وژن" منصوبے پر عمل درآمد کرنے کے سلسلہ میں ولی عہد شہزادہ کی توجہ اس بات کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ یہ نشاندہی شدہ منصوبے اور پروگرام کامیاب ہوں گے اور اب تک جو نتیجے آئے ہیں وہ سب مثبت اشارے کے نتائج ہیں۔

ایک ایسے وقت میں جب سعودی ولی عہد شہزادہ نے کہا کہ ہم 2025 میں بہت ساری تعداد کو پورا کلیں گے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم 2030 میں زیادہ سے زیادہ تعداد حاصل کر سکیں گے اور سعودی مجلس شوری کے ماہرین اور اراکین کا کہنا ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے ذریعہ انکشاف کردہ وہ اشارے جو اپنے اہداف اور مستقبل کے رجحانات سے تجاوز کر گئے ہیں ان سے "ملک کے وژن 2030" پروجیکٹ کی پختگی میں ایک اعلی درجے کا انکشاف ہوتا ہے جس کا مقصد وسائل کی تنوع پر مبنی معاشی تبدیلی اور دہائیوں تک تیل پر مبنی جمع ڈھیر کو تحلیل کرنا ہے اور یہ بھی تیز رفتار منصوبہ بندی کے ذریعہ کرنا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 17 رمضان المبارک 1442 ہجرى – 29 اپریل 2021ء شماره نمبر [15493]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]