لندن نے زاگری-رائٹ کلف کی حراست کو تشدد قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2955921/%D9%84%D9%86%D8%AF%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%B2%D8%A7%DA%AF%D8%B1%DB%8C-%D8%B1%D8%A7%D8%A6%D9%B9-%DA%A9%D9%84%D9%81-%DA%A9%DB%8C-%D8%AD%D8%B1%D8%A7%D8%B3%D8%AA-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%D8%B4%D8%AF%D8%AF-%D9%82%D8%B1%D8%A7%D8%B1-%D8%AF%DB%8C%D8%AA%DB%92-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%92-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D9%85%D8%B0%D9%85%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%DB%81%DB%92
لندن نے زاگری-رائٹ کلف کی حراست کو تشدد قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے
رچرڈ رٹ کلف کو جون 2019 میں لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
لندن: نجلاء حبريری
TT
TT
لندن نے زاگری-رائٹ کلف کی حراست کو تشدد قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے
رچرڈ رٹ کلف کو جون 2019 میں لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
تہران میں نظربند برطانوی – ایرانی خاتون نازنین زاغری- رائٹ کلف کے شوہر رچرڈ رٹ کلف نے اپنے ملک کی حکومت کو ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے سلسلہ میں غور کرنے کی دعوت دی ہے جبکہ برطانوی سکریٹری ڈومینک راب کا خیال ہے کہ تہران کے دوہری شہریت کے ساتھ ہونے والا سلوک تشدد کے مترادف ہے۔
رااب نے برطانوی نشریاتی کارپوریشن (بی بی سی) کو بتایا ہے کہ ان کی نظر میں نازنین کو بین الاقوامی قانون کے مطابق غیر قانونی طور پر رکھا گيا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ان کے ساتھ انتہائی بدسلوکی کا معاملہ کیا جارہا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]