بائیڈن: بن لادن کو ہم نے جہنم کے دروازوں تک پہنچا دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2959661/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D8%A8%D9%86-%D9%84%D8%A7%D8%AF%D9%86-%DA%A9%D9%88-%DB%81%D9%85-%D9%86%DB%92-%D8%AC%DB%81%D9%86%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%B2%D9%88%DA%BA-%D8%AA%DA%A9-%D9%BE%DB%81%D9%86%DA%86%D8%A7-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
بائیڈن: بن لادن کو ہم نے جہنم کے دروازوں تک پہنچا دیا ہے
صدر بائیڈن کے اعلان کردہ انخلا کے منصوبے کے ایک حصے کے طور پر افغانستان کے ہلمند صوبہ میں کیمپ انٹونیک سے امریکی جھنڈے کو نیچے اتارے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
بائیڈن: بن لادن کو ہم نے جہنم کے دروازوں تک پہنچا دیا ہے
صدر بائیڈن کے اعلان کردہ انخلا کے منصوبے کے ایک حصے کے طور پر افغانستان کے ہلمند صوبہ میں کیمپ انٹونیک سے امریکی جھنڈے کو نیچے اتارے جانے کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے قتل کی دسویں برسی کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن نے تصدیق کی ہے کہ یہ تنظیم اب ان کے ملک کے لئے کوئی خطرہ کا سبب نہیں ہو سکتی ہے اور بن لادن کے قتل نے القاعدہ کو ایک بہت بڑا دھچکا لگایا ہے اور ساتھ ہی دہشت گرد تنظیموں کی نگرانی اور ان کا مقابلہ کرنے کا عہد بھی کیا ہے اور افغانستان سے پیدا ہونے والے کسی بھی خطرے کی نگرانی کرنے کی بھی بات کی ہے۔
بائیڈن نے بن لادن کی موت کے لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں داخل ہونے کے 10 سال بعد امریکی فوجیں 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے بم دھماکوں میں امریکہ پر ہونے والے انتہائی پُرتشدد حملے کے بعد تنظیم کو ختم کرنے اور اس کے رہنما کو کمزور کرنے میں کامیاب ہوگئیں ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ بن لادن نے ہمارا پیچھا کیا تو ہم نے اسے جہنم کے دروازوں تک پہنچا دیا۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)