بغداد میں خمینی، خامنئی اور سلیمانی کی تصویر ہٹائی گئی

اعظمیہ کے داخلی راستے سے بینر ہٹائے جانے کے وقت اس تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے جسے سوشل میڈیا کے علمبرداروں نے شیئر کی ہے
اعظمیہ کے داخلی راستے سے بینر ہٹائے جانے کے وقت اس تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے جسے سوشل میڈیا کے علمبرداروں نے شیئر کی ہے
TT

بغداد میں خمینی، خامنئی اور سلیمانی کی تصویر ہٹائی گئی

اعظمیہ کے داخلی راستے سے بینر ہٹائے جانے کے وقت اس تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے جسے سوشل میڈیا کے علمبرداروں نے شیئر کی ہے
اعظمیہ کے داخلی راستے سے بینر ہٹائے جانے کے وقت اس تصویر کو دیکھا جا سکتا ہے جسے سوشل میڈیا کے علمبرداروں نے شیئر کی ہے
مرحوم ایرانی رہنماء خمینی، موجودہ رہنما علی خامنئی اور 2020 کے اوائل میں بغداد بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قریب امریکہ کے ذریعہ ہلاک ہونے والے قدس فورس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصاویر پر مشتمل ایک بینر کو بغداد میں اعظمیہ محلہ کے داخلی راستے سے ہٹایا گیا ہے جسے ہٹانے کا حکم وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے دیا ہے۔

سرکاری گاڑیوں کے ہمراہ ایک فورس نے اس بینر کو ہٹایا ہے جو اعظمیہ محلہ کے داخلی دروازے اور امام ابوحنیفہ النعمان مسجد کے قریب 5 میٹر کی اونچائی پر لگایا گیا تھا اور ایک ویڈیو میں شہر کے باشندوں کی ایک بھیڑ کو بھی دکھایا گیا ہے جو بینر کو ہٹانے کا جشن مناتے ہوئے یہ نعرہ لگا رہے تھے: "اعظمیہ اچھا اور مضبوط ہے"۔(۔۔۔)

جمعہ 25 رمضان المبارک 1442 ہجرى – 07 مئی 2021ء شماره نمبر [15501]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]