لوڈریان نے لبنان میں اجتماعی خود کشی سے کیا خبردار https://urdu.aawsat.com/home/article/2965566/%D9%84%D9%88%DA%88%D8%B1%DB%8C%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%AC%D8%AA%D9%85%D8%A7%D8%B9%DB%8C-%D8%AE%D9%88%D8%AF-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1
لوڈریان نے لبنان میں اجتماعی خود کشی سے کیا خبردار
وزیر لوڈریان کو صنوبر محل میں وزیر اعظم حریری کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بیروت: «الشرق الاوسط»
TT
TT
لوڈریان نے لبنان میں اجتماعی خود کشی سے کیا خبردار
وزیر لوڈریان کو صنوبر محل میں وزیر اعظم حریری کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں یویس لوڈریان نے کہا ہے کہ لبنان جس سیاسی تعطل سے گزر رہا ہے اس سے نکلنا بہت ضروری ہے اور انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ انہوں نے واضح طور پر اس بات کا اظہار ان صدر سے کیا ہے جن سے انہوں نے ملاقات کی ہے؛ کیونکہ وہ آئینی طور پر حکومت کے سلسلہ میں کسی معاہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور بیروت سے رخصت ہونے کے موقع پر انہوں نے لبنانی صحافیوں سے ملاقات کے دوران اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ لبنانی سیاست دانوں نے اپنی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور انہوں نے ملک کی بحالی اور اجتماعی خودکشی سے بچنے کے لئے سنجیدگی سے کام نہیں کیا ہے اور لوڈریان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فرانس ہاتھ باندھ کر بیٹھا نہیں رہے گا بلکہ لبنان میں رکاوٹ ڈالنے والوں پر دباؤ بڑھائے گا۔
جمعرات کی رات صنوبر محل میں نامزد وزیر اعظم سعد حریری اور فرانسیسی وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے ساتھ رہنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ ملاقات آدھے گھنٹے تک جاری رہی ہے اور انہوں نے حکومتی فائل کے بارے میں گہرائی سے بات نہیں کی لیکن حریری نے ایک زاویہ سے اس مسئلہ کے سلسلہ میں گفتگو کی ہے کہ سہولت پیدا کرنے والے اور رکاوٹ ڈالنے کو برابر نہیں کیا جا سکتا ہے اور انہیں ایک ہی خانے میں درجہ بندی کرنا جائز نہیں ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]