بحیرہ عرب میں ہوا اسلحہ ضبط اور واشنگٹن کو تہران پر شک ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2966656/%D8%A8%D8%AD%DB%8C%D8%B1%DB%81-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%AD%DB%81-%D8%B6%D8%A8%D8%B7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%DA%A9%D9%88-%D8%AA%DB%81%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%BE%D8%B1-%D8%B4%DA%A9-%DB%81%DB%92
بحیرہ عرب میں ہوا اسلحہ ضبط اور واشنگٹن کو تہران پر شک ہے
امریکی بحریہ کی جانب سے گزشتہ روز بحیرہ عرب میں روکے جانے والے جہاز سے ضبط شدہ اسلحہ کی نشر کی گئی ایک تصویر دیکھی جا سکتی ہے (اے ایف پی)
خلیج عرب میں واقع اپنے پانچویں بیڑے کے نمائندگی کرنے والے امریکی بحریہ نے شمالی بحیرہ عرب کے راستے میں غیر قانونی ہتھیار ضبط کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں متعدد میزائل، راکٹ، رائفلز اور مشین گن تھے اور ان ہتھیاروں کو دو دن سے زیادہ مدت تک نگرانی کرنے کے بعد ضبط کیا گیا ہے۔
الشرق الاوسط کو خصوصی بیانات میں پانچویں بحری بیڑے کی ترجمان ربیکا ریبارتچ نے انکشاف کیا ہے کہ بحری افواج نے پاکستان اور عمان کے درمیان بین الاقوامی پانیوں کے درمیان والے علاقے میں ایک کھیپ کو روکا ہے اور خلاف ورزی کرنے والی کشتی پر کوئی پرچم نہیں تھا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]