سوڈانی وزیر: پیرس کانفرنس ہماری بین الاقوامی تنہائی کا ایک پُر اثر اختتام ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2968406/%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%88%D8%B2%DB%8C%D8%B1-%D9%BE%DB%8C%D8%B1%D8%B3-%DA%A9%D8%A7%D9%86%D9%81%D8%B1%D9%86%D8%B3-%DB%81%D9%85%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AA%D9%86%DB%81%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%BE%D9%8F%D8%B1-%D8%A7%D8%AB%D8%B1-%D8%A7%D8%AE%D8%AA%D8%AA%D8%A7%D9%85-%DB%81%DB%92
سوڈانی وزیر: پیرس کانفرنس ہماری بین الاقوامی تنہائی کا ایک پُر اثر اختتام ہے
کابینہ امور کے سوڈانی وزیر خالد عمر کو دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: مبارک الکردی)
کابینہ امور کے سوڈانی وزیر خالد عمر نے توقع کی ہے کہ اس ماہ پیرس میں منعقد ہونے والی سوڈان شراکت دار کانفرنس دنیا کے لئے ایک بہت بڑے اور قابل ذکر اعلان کے مانند ہوگی جس میں کہا جائے گا کہ سوڈان اپنی تین دہائی کی تنہائی کے بعد واپس آ چکا ہے۔
الشرق الاوسط کے ساتھ ایک انٹرویو میں عمر نے عبوری حکومت میں فوج اور شہریوں کے مابین تعلقات کو درپیش مشکلات کا اعتراف کیا ہے لیکن انھیں نارمل اور متوقع قرار دیا ہے اور انہوں نے اس کو تاریخی پیچیدگیوں سے منسوب کیا ہے جو سوڈان میں دونوں فریقوں کے تعلقات کے ساتھ باقی رہا ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ عبوری دور کا ماڈل نقائص سے پاک نہیں ہے۔۔۔ لیکن نقائص، تناؤ اور عدم اعتماد کے باوجود منتقلی کے لئے شراکت ضروری ہے۔
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]