حالیہ کشیدگی میں نیا کیا ہے؟

غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

حالیہ کشیدگی میں نیا کیا ہے؟

غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
غزہ شہر پر اسرائیلی فضائی حملہ کے منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
حماس اور اسرائیل کے مابین ہونے والی نئی محاذ آرائی نے نئے سیاسی اور فوجی عناصر کو بیدار کر دیا ہے جس کی وجہ سے چھٹے دن معاملہ پچھلے 12 سالوں کے دوران سابقہ تین محاذ آرائیوں سے مختلف ہو گیا ہے۔

بیت المقدس میں شیخ جراح علاقہ کے معاملے کی وجہ سے دو داخلی پیشرفت کے دوران تناؤ بڑھتا گیا ہے کیونکہ اسرائیلی صدر ریوین ریولن نے اپوزیشن لیڈر ییر لاپڈ کو بنیامن نیتن یاہو کو ہٹانے کے لئے حکومت بنانے کی ذمہ داری سونپ دی ہے اور فلسطینی صدر محمود عباس نے ان انتخابات کو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے حماس چاہتا تھا۔

اس پس منظر میں شیخ جراح علاقہ کا معاملہ بڑھتا ہی گیا ہے اور ہر فریق نے اسے اپنی داخلی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کی ہے اور در حقیقت دائیں بازو کی جماعت کے رہنما نفتالی بینیٹ نے حالیہ کشیدگی کے بعد نیتن یاہو کے ساتھ حکومت بنانے کے آپشن کو قبول کرنے میں جلدی کی ہے اور اس طرح نیتن یاہو نے کنیسٹ میں 59 ووٹ حاصل کر لیا ہے اور اب انہیں اکثریت کے لئے صرف دو ووٹوں کی ضرورت ہے۔

جہاں تک حماس کا تعلق ہے تو سفارتکاروں نے نوٹ کیا ہے کہ اس نے بکت المقدس کے مسئلے کو اپنے سیاسی گفتگو میں سرفہرست رکھا ہے اور عباس اور فتح کی قیمت پر فوائد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ 2009، 2012 اور 2014 کی جنگیں غزہ سے متعلق وجوہات کی بناء پر رونما ہوئیں ہیں جبکہ یہ پہلا معاملہ ہے جس کا تعلق بیت المقدس سے ہے۔

2014 میں 48 ممالک میں ایک تحریک چل رہی تھی لیکن یہ گزشتہ دنوں میں تحریکوں کی سطح تک نہیں پہنچی ہے اور اس کے علاوہ ماضی کے المیہ کے ساتھ مغربی کنارے، اردن اور لبنان کی سرحدوں تک یہ تحریک پہنچ چکی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 03 شوال المعظم 1442 ہجرى – 15 مئی 2021ء شماره نمبر [15509]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]