غزہ میں چھڑی جنگ کی وجہ سے سابقہ المیہ کی داستان دوبارہ کھل چکی ہے

مغربی کنارے کے نابلس میں ایک چوکی کے قریب قابض فوجیوں کے ساتھ تصادم کے دوران نوجوانوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
مغربی کنارے کے نابلس میں ایک چوکی کے قریب قابض فوجیوں کے ساتھ تصادم کے دوران نوجوانوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

غزہ میں چھڑی جنگ کی وجہ سے سابقہ المیہ کی داستان دوبارہ کھل چکی ہے

مغربی کنارے کے نابلس میں ایک چوکی کے قریب قابض فوجیوں کے ساتھ تصادم کے دوران نوجوانوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
مغربی کنارے کے نابلس میں ایک چوکی کے قریب قابض فوجیوں کے ساتھ تصادم کے دوران نوجوانوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فلسطینی علاقوں اور اسرائیل میں باہمی میزائل جنگ اور فضائی حملوں کے تسلسل کے ساتھ ایک نئی کشیدگی کا دن دیکھنے کو ملا ہے اور اس کے علاوہ غزہ پٹی کی سرحدوں کے پاس اسرائیل کی طرف سے زمینی ہجوم کا منظر بھی دیکھا گیا ہے جبکہ مغربی کنارے میں 27 مقامات پر اسرائیلی قابض فوج کے ساتھ سب سے بڑے تصادم کا مشاہدہ کیا گیا ہے جو سنہ 2000 میں دوسرے انتفاضہ کے بعد سب سے زیادہ پُرتشدد رہا ہے۔

عرب سفارتی ذرائع نے غزہ میں اسرائیلی قبضہ کرنے والے حکام کی طرف سے کی جانے والی تیزرفتار کارروائیوں کو روکنے کے لئے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اسی کے ساتھ بین الاقوامی قانونی فیصلوں اور عرب امن اقدام کے مطابق فلسطین کے مسئلے کا جامع حل تلاش کرنے کے لئے آگے بڑھنے پر بھی زور دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ میں آج ہی کے دن سنہ 1948 میں پیش آنے والی تباہی کے اوراق کو دوبارہ کھول دیا ہے اور 1948 کے علاقوں اور 1967 میں مقبوضہ علاقوں میں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والے تصادم کی آب وہوا پر روشنی بھی ڈالی ہے اور ان ذرا‏ئع نے کل شام کی طرف سے میزائلوں کی خبروں کے درمیان اسرائیل اور لبنان اور اردن کی سرحدوں پر کشیدگی بڑھنے کی طرف بھی اشارہ کیا ہے۔
 
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے متعدد افراد کے ساتھ رابطہ کیا ہے جن میں فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی بجھی ہیں ہاں انہوں نے مملکت کی طرف سے اسرائیلی قبضہ کرنے والے حکام کی طرف سے کئے گئے غیر قانونی طریقوں کی مذمت کی تصدیق کی ہے اور بڑھتی ہوئی اس کشیدگی کو فوری طور پر روکنے کی ضرورت پر زور دیا ہے جو تمام بین الاقوامی اصولوں اور عرف کے خلاف ہے اور فلسطینی مسئلے کا ایک ایسا منصفانہ اور جامع حل تلاش کرنے کے لئے بامقصد کوششوں کو مکمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کی بنیاد پر فلسطینی عوام کو 1967 کی سرحدوں پر اپنی آزاد فلسطینی ریاست قائم کرنے کا حق حاصل ہو اور بین الاقوامی قانونی فیصلوں اور عرب امن اقدام کے مطابق اس کا دار الحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔(۔۔۔)

ہفتہ 03 شوال المعظم 1442 ہجرى – 15 مئی 2021ء شماره نمبر [15509]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]