داود اوغلو: اب اردوگان کی رخصتی کا وقت آگیا ہے

داود اوغلو: اب اردوگان کی رخصتی کا وقت آگیا ہے
TT

داود اوغلو: اب اردوگان کی رخصتی کا وقت آگیا ہے

داود اوغلو: اب اردوگان کی رخصتی کا وقت آگیا ہے
ترک حزب اختلاف نے صدر رجب طیب اردوگان پر قبل از وقت انتخابات کرانے کے لئے دوبارہ دباؤ ڈالا ہے اور ان کی حکومت کی جانب سے کورونا بحران اور اس کے معاشی انجام کی بد انتظامی پر تنقید بھی کیا ہے۔

عید الفطر کے موقع پر ایک پیغام میں اردوگان نے تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے مکمل بندش کے ساتھ پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہاں ایسے تاجر موجود ہیں جنھیں پابندی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے تو ہم ان سب سے معافی مانگتے ہیں۔

مستقبل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعظم احمد داود اوغلو نے تبصرہ کیا ہے کہ اردوگان کی معافی کی بات سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ الوداع ہوجائیں اور حکومت چھوڑ دیں، ہاں، بیلٹ بکس آئیں گے اور لوگ خراب نظم ونسق کے لئے بل لکھ دیں گے اور آپ (اردوگان اور ان کی پارٹی) چلے جائے گی اور بااہل لوگ آنے والے ہیں اور لوگوں کا چہرہ پھر مسکرا دے گا۔

اسی سلسلہ میں حزب اختلاف کے رہنما ریپبلکن پیپلز پارٹی کے صدر کمال کلچدار اوغلو نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا ہے کہ یہ بات یقینی ہے کہ ہم ایک دوسرے کو معاف کردیتے ہیں لیکن میں ترکی کے لئے جلد انتخابات اور فوری انتخابات کا مطالبہ کرتا ہوں۔(۔۔۔)

پیر 05 شوال المعظم 1442 ہجرى – 17 مئی 2021ء شماره نمبر [15511]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]