ملبے تلے خواتین، بچے اور خون ہی خون ہے

غزہ میں گزشتہ روز اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے ایک فلسطینی کو اپنی بیٹی کو باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
غزہ میں گزشتہ روز اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے ایک فلسطینی کو اپنی بیٹی کو باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

ملبے تلے خواتین، بچے اور خون ہی خون ہے

غزہ میں گزشتہ روز اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے ایک فلسطینی کو اپنی بیٹی کو باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
غزہ میں گزشتہ روز اسرائیلی بمباری سے تباہ شدہ عمارت کے ملبے سے ایک فلسطینی کو اپنی بیٹی کو باہر نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
ہالی ووڈ کی کسی فلم کے منظر کی طرح کچھ لوگ غزہ پٹی کے الرمال محلے کی الوحدہ اسٹریٹ پر اپنے سروں پر گرے ہوئے مکانات کے ملبے سے نکلے اور اپنے اور دوسروں کے لئے اچھائی کی تمنا کر رہے ہیں اور زخمی ہیں، خون میں ڈوبے ہیں، مشکل سے سانس لے رہے ہیں اور اس اسرائیلی حملہ میں اپنے قریبوں کی تلاش میں لگے ہیں جس میں محفوظ شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ایک ایسے حملے کے نتیجے میں بدل دیا جو واضح طور پر بدلہ لینے کے طور پر ظاہر ہوا اور یہ حملہ اس بمباری کے جواب میں ہوا ہے جو ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کو تل ابیب میں فلسطینی گروہوں کے ذریعہ کیا گیا ہے۔

پوری گلی میں تباہی کے نشانات عیاں ہیں اور اسی طرح خون کے آثار، باقی مکانات، کپڑے، بچوں کے کھلونے اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے گئے جسم کے حصے اور ان میں سے کچھ کے ہاتھ میں ابھی بھی اپنے چھوٹے چھوٹے کھلونے رکھے ہوئے ہیں۔

محمد بچ جانے والوں کی تلاش میں کم از کم 18 گھنٹے کام کرنے والے امدادی کارکنوں کی مدد کر رہا تھا اور ان کے پیر ہمیشہ لاشوں سے ٹھوکریں کھاتے تھے پھر اس کے بعد اس کو ایک چھوٹی سی گڑیا ملی اور وہ اسے بازیافت کرنے کی کوشش کی تو اسے اس بچی کا ہاتھ ملا جس کا تعلق ابو عوف سے ہے اور اس نے اسی ملبہ کے نیچے اپنی جان گنوا دی اور اس کے علاوہ ایک اور خاندان نے اپنے 8 بچے کھوئے جن میں ڈاکٹر ایمن ابو عوف بھی شامل ہیں اور ایک اور خاندان "الکولک" کہلاتا ہے جن کے 16 افراد اسرائیلی حملہ میں ہلاک ہوئے ہیں۔(۔۔۔)

پیر 05 شوال المعظم 1442 ہجرى – 17 مئی 2021ء شماره نمبر [15511]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]