آخری گھنٹوں میں کشیدگی اور پرسکون ماحول کا ایک مقابلہ دیکھا گیا ہے

گزشتہ روز غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کو مختلف نقصانات سے دوچار دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
گزشتہ روز غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کو مختلف نقصانات سے دوچار دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
TT

آخری گھنٹوں میں کشیدگی اور پرسکون ماحول کا ایک مقابلہ دیکھا گیا ہے

گزشتہ روز غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کو مختلف نقصانات سے دوچار دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
گزشتہ روز غزہ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کو مختلف نقصانات سے دوچار دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
اگرچہ گزشتہ روز اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین پُرسکون ماحول بنانے کی کوششیں ایک اعلی درجے کے مراحل میں داخل ہوگئیں ہیں لیکن غزہ جنگ کو حل کرنے سے پہلے آخری گھنٹوں میں میدانی طور پر کشیدگی میں اضافہ جاری رہا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو زیادہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑا جو کانگریس میں کچھ غیر معمولی تھا اور یہ اس لئے ہوا تاکہ وہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین پُرسکون ماحول بنانے کے لئے مزید سخت موقف اپنائے اور فرانس نے بھی سلامتی کونسل میں قرار داد جاری کرنے کے لئے تیونس سے بات چیت شروع کی تھی تاکہ فوری طور پر جنگ بندی ہو سکے اور غزہ پٹی میں عام شہریوں کے لئے فوری انسانی امداد کی فراہمی ہو سکے۔

فرانسیسی منصوبے کے بارے میں پہلے تبصرے کے طور پر اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ واشنگٹن ان اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جن کے بارے میں ہمیں یقین ہے کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچائیں گے(۔۔۔) ہم واضح اور مستحکم ہیں کہ ہم تشدد کے خاتمے کے لئے جاری شدید سفارتی کوششوں پر توجہ مرکوز کرنے والے ہیں۔

مختلف دباؤ نے صدر بائیڈن کو گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ فون پر بات کرنے پر مجبور کیا ہے تاکہ انہیں مطلع کیا جائے کہ امریکہ آج بڑے پیمانے پر کشیدگی کو کم کرنے کی توقع کرتا ہے تاہم اسرائیلی ذرائع نے بتایا ہے کہ نیتن یاھو نے بائیڈن کی درخواست مسترد کردی ہے اور فیصلہ کیا کہ انہیں اسرائیلی شہریوں کے لئے پر سکون ماحول اور سلامتی کی بحالی کے لئے مزید وقت درکار ہے اور ایک میڈیا ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ نیتن یاھو "حماس" کے فوجی رہنما محمد ضیف کو مارنے پر مصر ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 08 شوال المعظم 1442 ہجرى – 20 مئی 2021ء شماره نمبر [15514]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]