تجربہ گاہ کی فرضی قیاس آرائی سے واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین پیدا ہوئی دوبارہ کشیدگیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2996421/%D8%AA%D8%AC%D8%B1%D8%A8%DB%81-%DA%AF%D8%A7%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%D9%81%D8%B1%D8%B6%DB%8C-%D9%82%DB%8C%D8%A7%D8%B3-%D8%A2%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A8%DB%8C%D8%AC%D9%86%DA%AF-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D9%BE%DB%8C%D8%AF%D8%A7-%DB%81%D9%88%D8%A6%DB%8C-%D8%AF%D9%88%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%81
تجربہ گاہ کی فرضی قیاس آرائی سے واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین پیدا ہوئی دوبارہ کشیدگی
گزشتہ فروری کو عالمی ادارۂ صحت کے وفد کے دورے کے دوران ووہان لیبارٹری کے باہر چینی سیکیورٹی کی موجودگی دیکھی جا سکتی ہے (رائٹرز)
بیجنگ نے کورونا وائرس کی اصل کے بارے میں واشنگٹن کے بیانات کی مذمت کی ہے اور گزشتہ روز امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایک چینی تجربہ گاہ سے وائرس کے خارج ہونے کے مفروضے کے منظر عام پر آنے کے بعد سازش کے نظریات پھیلا رہا ہے۔
کل بدھ کے دن امریکی صدر جو بائیڈن نے ریاستہائے متحدہ میں انٹیلی جنس خدمات کو "کوویڈ 19" کی اصل جگہ کی وضاحت کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو دوگنا کرنے اور 90 دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے اور صدر نے کہا ہے کہ انٹیلیجنس سروسز "کوویڈ ۔19" کی اصل کے بارے میں منقسم ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وبا متاثرہ جانور سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے یا تجربہ گاہ میں ہونے والے حادثے کی وجہ سے ہوا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]