صدارتی انتخابات میں شامی شہریوں کے الگ ہونے کے واقعاتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2996426/%D8%B5%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%AA%DB%8C-%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%AE%D8%A7%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B4%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%B4%DB%81%D8%B1%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%DA%AF-%DB%81%D9%88%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%88%D8%A7%D9%82%D8%B9%D8%A7%D8%AA
صدارتی انتخابات میں شامی شہریوں کے الگ ہونے کے واقعات
گزشتہ روز الاسد کو دمشق کے غوطہ میں حزب اختلاف کے سابق گڑھ ڈوما میں اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
گزشتہ روز سرکاری فوج کے زیر کنٹرول علاقوں میں شامی شہری ملک کے صدر کو منتخب کرنے کے لئے پولنگ اسٹیشنوں کی طرف متوجہ ہوئے ہیں جبکہ شام کے شمال مغرب، شمال مشرق اور جنوب میں حزب اختلاف نے اس انتخاب کے بائیکاٹ کئے جانے کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی صدر بشار الاسد کی فیصلہ کن فتح کی توق تو پہلے ہی سے ہے اور اس توقع کو تقویت اس وقت ملی جب انتخابات کی وجہ سے خود شامی شہریوں کی تقسیم میں شدت آگئی ہے۔
امریکہ، جرمنی، برطانیہ، فرانس اور اٹلی کے وزرائے خارجہ نے منگل - بدھ کی شب ایک بیان میں کہا ہے ہے کہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ نہیں ہوں گے اور انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ غیرجانبدارانہ طور پر اسد حکومت کی طرف سے ایک بار پھر قانونی حیثیت حاصل کرنے کی کوشش کو مسترد کریں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]