پیرس میں لبنانی فوج کے کمانڈر کا غیر معمولی استقبالhttps://urdu.aawsat.com/home/article/2999346/%D9%BE%DB%8C%D8%B1%D8%B3-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%84%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%81%D9%88%D8%AC-%DA%A9%DB%92-%DA%A9%D9%85%D8%A7%D9%86%DA%88%D8%B1-%DA%A9%D8%A7-%D8%BA%DB%8C%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D9%85%D9%88%D9%84%DB%8C-%D8%A7%D8%B3%D8%AA%D9%82%D8%A8%D8%A7%D9%84
پیرس میں لبنانی فوج کے کمانڈر کا غیر معمولی استقبال
جنرل جوزف عون اور فرانسیسی وزیر دفاع فلورنس پارلی کو دیکھا جا سکتا ہے
جنرل جوزف عون کا پیرس کا دورہ فرانس کی دارالحکومت لبنانی فوج کے ایک کمانڈر کے ذریعہ پہلا نہیں ہے تاہم عون کا دورہ مہمان نوازی کے لحاظ سے قابل ذکر ہے اور خاص طور پر الیزیہ محل میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ذریعہ جو استقبال کا منظر پیش کیا گیا ہے اور اس اقدام کو پروٹوکول کے اعتبار سے غیر معمولی سمجھا گیا ہے اور اس کو صرف تباہ کن پیشرفت کی روشنی میں ہی سمجھا جاسکتا ہے جس سے لبنان کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور لبنان کے سیاسی طبقے کو اپنا بچاؤ اقدام اٹھانے کے لئے پیرس کے ذریعہ دباؤ ڈالے جانے میں ناکامی ملی ہے اور یاد رہے کہ یہ اقدام میکرون نے گزشتہ موسم گرما میں لبنان کے اپنے دو دوروں کے دوران تجویز کیا تھا۔
یہ بات واضح ہے کہ ان مذاکرات کا نمایاں حصہ وہی ہے جو فرانسیسی وزیر دفاع فلورنس پارلی کی زبانی سامنے آئی ہےاور الیزیہ محل نے میکرون کی زبانی نقل کیا ہے اور وہ یہ ہے کہ پیرس لبنانی فوج کو لبنان میں حقیقی استحکام کی سنگ بنیاد سمجھتا ہے اور انہیں زندگی کے ان چیلنجوں کا سامنا ہے جن کے بارے میں ان تین اہم ملاقاتوں میں تبادلہ کیا گیا ہے جن کا انعقاد جنرل جوزف عون نے اپنے فرانسیسی ہم منصب چیف آف اسٹاف، وزیر دفاع اور صدر جمہوریہ کے ساتھ کیا ہے۔(۔۔۔)
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزامhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4814066-%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%D8%A7%D8%B1%D9%88%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%A7%D9%85%D9%84%D8%A7%D8%AA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%D8%AA-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85
مالی کا الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور اس کے معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام
مالی کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا (ایکس پلیٹ فارم پر مالی پریذیڈنسی اکاؤنٹ)
کل جمعرات کے روز افریقی ملک مالی کی حکمران عسکری کمیٹی نے الجزائر پر دشمنانہ کاروائیاں کرنے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا۔
"روئٹرز" کے مطابق، عسکری کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ اس نے علیحدگی پسندوں کے ساتھ 2015 کا الجزائر امن معاہدہ فوری طور پر ختم کر دیا ہے۔ الجزائر کی حکومت کے قریبی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ وہ باماکو کے فوجی حکمران کرنل عاصیمی گوئٹا کے روس کی ملیشیا "وگنر" کے ساتھ اتحاد سے پریشان ہے۔ گزشتہ نومبر میں مالی میں ملیشیا کی طرف سے تکنیکی اور لاجسٹک مدد سے شروع کیے گئے ایک اچانک حملے میں مالی کی افواج نے کیدال شہر پر قبضہ کر لیا تھا، جب کہ کیدال، شمال میں ایک الگ ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والی مسلح اپوزیشن کا ایک اہم گڑھ شمار ہوتا ہے۔
انہی ذرائع کے مطابق، الجزائر اس پیش رفت کو مالی میں تنازعے کے دونوں فریقوں کے مابین 2015 میں اپنی سرزمین پر دستخط کیے گئے "امن معاہدے کی خلاف ورزی" شمار کرتا ہے۔ اسی طرح اپوزیشن کے شہروں پر کرنل گوئٹا کی پیش قدمی اور جدید فوجی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی فوجی مہم کے دوران اسے "ویگنر" کے زیر کنٹرول دینے کو بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کو کمزور کرنا شمار کرتا ہے، اور خیال رہے کہ الجزائر اس ثالثی کا سربراہ ہے۔
اس مہینے کے آغاز میں کرنل گوئٹا نے اندرونی تصفیہ کے عمل کے حوالے سے بیانات دیئے، جس سے یہ سمجھا گیا کہ وہ "امن معاہدے" اور ہر طرح کی ثالثی سے دستبردار ہو رہے ہیں۔