پوتن نے مغربی شروط اور عربی خاموشی کے مقابلہ میں اسد کو قانونی حیثیت دیhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3004686/%D9%BE%D9%88%D8%AA%D9%86-%D9%86%DB%92-%D9%85%D8%BA%D8%B1%D8%A8%DB%8C-%D8%B4%D8%B1%D9%88%D8%B7-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B9%D8%B1%D8%A8%DB%8C-%D8%AE%D8%A7%D9%85%D9%88%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%82%D8%A7%D8%A8%D9%84%DB%81-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%AF-%DA%A9%D9%88-%D9%82%D8%A7%D9%86%D9%88%D9%86%DB%8C-%D8%AD%DB%8C%D8%AB%DB%8C%D8%AA-%D8%AF%DB%8C
پوتن نے مغربی شروط اور عربی خاموشی کے مقابلہ میں اسد کو قانونی حیثیت دی
جمعہ کی شام دمشق کے ایک چوک پر اسد کے حامیوں کو ان کی تقریر سنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
مغربی ممالک کی طرف سے سات سالوں کی نئی مدت کے لئے شام کے صدر بشار الاسد کی فتح کا استقبال انتخابات کی سالمیت کے بارے میں شکوک وشبہات سے کیا گیا ہے اور شام کی تعمیر نو میں محصہ لینے اور تعلقات کو معمول پر لانے کے سلسلہ میں شرائط کو یاد دلایا گیا ہے اور اس کے بالمقابل روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ذریعہ اس انتخابات کے نتائج کو قانونی حیثیت دینے کے سلسلہ میں قائدانہ کردار ادا کیا گیا ہے اور ان کے بین الاقوامی اتحادیوں نے اسد کی کامیابی کا خیر مقدم کیا ہے اور عرب ممالک کی طرف سے مثبت خاموشی یا علی الاعلان مبارکبادیں دی گئیں ہیں۔
روس نے 2014 کے انتخابات میں قائدانہ کردار ادا نہیں کیا تھا جبکہ اس کے برعکس پرسو روز ہونے والے انتخابات کے بعد پوتن نے کوششوں میں برتری حاصل کی ہے اور اسد کو ان کی طرف سے ملنے والی مبارکبادی مغربی ممالک کے لئے ایک چیلنج ہے اور روس کے اتحادی ممالک یا امریکہ سے دشمنی رکھنے والے ممالک نے بیانات کے دروازے کھول دیئے ہیں جن میں کوریا کے صدر کیم جونگ ان ہیں جنہوں نے دشمن اور سامراجی قوتوں کے جارحانہ منصوبوں کو ناکام بنانے میں اسد کے کردار کی تعریف کی ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)