پی کے کے حملے میں 13 ترک فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں


ترک صدر رجب طیب اردوگان کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
ترک صدر رجب طیب اردوگان کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
TT

پی کے کے حملے میں 13 ترک فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں


ترک صدر رجب طیب اردوگان کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
ترک صدر رجب طیب اردوگان کو دیکھا جا سکتا ہے (ڈی پی اے)
ترک صدر رجب طیب اردوگان نے گزشتہ روز (بدھ کے روز) قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شمالی عراق کی صورتحال اور ترک فوج کی جانب سے "پی کے کے کے" کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا ہے۔

یہ اجلاس ان خبروں کے درمیان سامنے آئی ہے کہ گزشتہ شام کردستان کے علاقے قندیل پہاڑوں میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) فورسز کے حملے میں 13 ترک فوجی ہلاک ہوگئے ہیں اور انقرہ نے ان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

اس خبر کے گھنٹوں بعد اردوگان نے شمالی عراق میں ترکی سے آنے والے کرد مہاجرین کے لئے مخمور کیمپ پر بمباری کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اقوام متحدہ نے ایسا نہیں کیا تو اس کیمپ کو ترک فوج صاف کردیں گی اس بہانے کے تحت کہ وہ پی کے کے کو ایک محفوظ پناہ گاہ مہیا کررہی ہے اور جنگجو اردوگان نے شمالی عراق میں جاری دو فوجی آپریشن جاری رکھنے اور بعد میں قندیل پہاڑوں کے علاقے کو نشانہ بنانے کا عزم کیا ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 22 شوال المعظم 1442 ہجرى – 03 جون 2021ء شماره نمبر [15528]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]