دھرنا ختم کرنے کی برسی کے موقع پر سوڈان میں ناراض مارچ کیا گیا https://urdu.aawsat.com/home/article/3010951/%D8%AF%DA%BE%D8%B1%D9%86%D8%A7-%D8%AE%D8%AA%D9%85-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D8%B1%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%88%D9%82%D8%B9-%D9%BE%D8%B1-%D8%B3%D9%88%DA%88%D8%A7%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%B6-%D9%85%D8%A7%D8%B1%DA%86-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%DA%AF%DB%8C%D8%A7
دھرنا ختم کرنے کی برسی کے موقع پر سوڈان میں ناراض مارچ کیا گیا
دھرنے کے قتل عام کے واقعات کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے خرطوم کی سڑکوں پر مظاہرین کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ روز (جمعرات) خرطوم میں مشتعل احتجاجی جلوس کا آغاز کیا گیا ہے جس میں ہزاروں افراد نے دھرنے کے قتل عام کی دوسری برسی کی یاد میں شرکت کی ہے اور مظاہرین مختلف جگہوں میں نکلے ہیں جیسے کہ وزرا کونسل کے سامنے اور پبلک پراسیکیوشن کی عمارت کے قریب جمع ہوئے ہیں اور دو سال قبل 3 جون کو دھرنے کو ختم کرنے کے دوران پر امن مظاہرین کے قاتلوں کے خلاف انصاف اور انتقام لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے جبکہ دیگر مظاہرین نے عبوری حکومت کا تختہ الٹنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
سابقہ عبوری فوجی کونسل نے وسطی خرطوم میں اپنی قیادت کے سامنے مشہور دھرنے کو 3 جون 2019 کو منتشر کرنے کے لئے حد سے زیادہ تشدد کا استعمال کیا تھا جس کے نتیجے میں دسیوں لوگ ہلاک اور سیکڑوں لوگ زخمی ہوئے تھے اور جبرا غائب کرنے اور عصمت دری کے واقعات کی بھی اطلاع ملی ہے اور کچھ مظاہرین کو پتھر باندھ کر دریائے نیل میں بھی پھینکا گیا ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]