واشنگٹن نے یمن کی جنگ کے لئے حوثیوں کو بڑا ذمہ دار قرار دیا ہے

یمن کے لئے امریکی خصوصی ایلچی کو مارب کے گورنر سلطان العرادہ سے ویڈیو کال کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمۂ خارجہ)
یمن کے لئے امریکی خصوصی ایلچی کو مارب کے گورنر سلطان العرادہ سے ویڈیو کال کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمۂ خارجہ)
TT

واشنگٹن نے یمن کی جنگ کے لئے حوثیوں کو بڑا ذمہ دار قرار دیا ہے

یمن کے لئے امریکی خصوصی ایلچی کو مارب کے گورنر سلطان العرادہ سے ویڈیو کال کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمۂ خارجہ)
یمن کے لئے امریکی خصوصی ایلچی کو مارب کے گورنر سلطان العرادہ سے ویڈیو کال کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (امریکی محکمۂ خارجہ)
یمن میں جنگ بندی نہ ہونے اور مارب میں لڑائی اور تنازعات کے تسلسل کے لئے امریکہ نے حوثیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور ساتھ ہی اس نے یمنی باشندوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ امن کے حصول کے لئے اپنی آواز بلند کریں۔

گزشتہ روز امریکی محکمۂ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یمن کے لئے خصوصی مندوب ٹم لینڈرنگ 10 روز بعد خلیج عرب کے اپنے چھٹے سفر سے واپس آئے ہیں جس کے دوران انہوں نے ریاض، مسقط، ابو ظہبی سمیت خطے کے شہروں اور دارالحکومتوں کا دورہ کیا ہے اور اس دوران انہوں نے متعدد یمنی اور خلیجی عہدیداروں کے علاوہ یمن میں اقوام متحدہ کے سفیر مارٹن گریفتھس سے بھی ملاقات کی ہے اور بیان میں حوثی گروپ کی طرف سے یمن میں مسلسل کشیدگی اور لڑائی جاری رکھنے کی حالت کی مذمت کی گئی ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ان کی تنہائی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور یمن میں سات سالوں کے دوران اس تنازعہ کے تسلسل کے لئے انھیں ہی ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے اور انہوں نے ہی سیاسی عمل میں شامل ہونے سے انکار کیا ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 24 شوال المعظم 1442 ہجرى – 05 جون 2021ء شماره نمبر [15530]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]