ترکی نے نینوا میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر کیا حملہ

ترک صدر رجب طیب اردوگان کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ترک صدر رجب طیب اردوگان کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

ترکی نے نینوا میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ پر کیا حملہ

ترک صدر رجب طیب اردوگان کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ترک صدر رجب طیب اردوگان کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
ترک صدر رجب طیب اردوگان کی طرف سے شمالی عراق کے نینوا گورنریٹ میں واقع مخمور علاقہ میں پناہ گزین کیمپ کو صاف کرنے کی دھمکی دینے کے چند دنوں کے بعد اس کیمپ پر حملہ کیا گیا ہے جس میں ترکی سے آنے والے ہزاروں کرد مہاجرین رہتے ہیں اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان کے ذریعہ پی کے کے جنگجوؤں کو پناہ دی گئی ہے اور کل ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس حملہ کے نتیجے میں تین افراد کی موت ہوئی ہے۔

فرانسیسی پریس ایجنسی نے کرد رکن پارلیمنٹ رشاد جلالی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک ترک طیارے نے کیمپ میں اسکول کے قریب واقع بچوں کے پارک پر بمباری کی ہے اور اسی سے متعلق کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے ڈرون کے ذریعہ کیمپ پر بمباری کی بھی تصدیق کی ہے۔

اردوگان نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ مخمور کیمپ شمالی عراق میں کردستانی ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے صدر دفتر قندیل کے لئے انکیوبیٹر بن گیا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ اگر ہم مداخلت نہیں کرتے ہیں تو انکیوبیٹر دہشت گرد تیار کرتا رہے گا اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام کھلاڑیوں سے بات کر رہے ہیں۔(۔۔۔)

اتوار 25 شوال المعظم 1442 ہجرى – 06 جون 2021ء شماره نمبر [15531]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]