مارب میں حوثی کے ذریعہ ہونے والے قتل عام کے بعد یمنیوں میں عدم اطمینان کا ماحول

مارب پر حوثی بمباری کے اثرات کے ایک منظر کے ساتھ ساتھ دائرہ میں لڑکی لیان کو دیکھا جا سکتا ہے جس کا جسم بمباری کی زد میں آکر جل گیا ہے (صبا)
مارب پر حوثی بمباری کے اثرات کے ایک منظر کے ساتھ ساتھ دائرہ میں لڑکی لیان کو دیکھا جا سکتا ہے جس کا جسم بمباری کی زد میں آکر جل گیا ہے (صبا)
TT

مارب میں حوثی کے ذریعہ ہونے والے قتل عام کے بعد یمنیوں میں عدم اطمینان کا ماحول

مارب پر حوثی بمباری کے اثرات کے ایک منظر کے ساتھ ساتھ دائرہ میں لڑکی لیان کو دیکھا جا سکتا ہے جس کا جسم بمباری کی زد میں آکر جل گیا ہے (صبا)
مارب پر حوثی بمباری کے اثرات کے ایک منظر کے ساتھ ساتھ دائرہ میں لڑکی لیان کو دیکھا جا سکتا ہے جس کا جسم بمباری کی زد میں آکر جل گیا ہے (صبا)
ہفتہ کے روز ماریب شہر پر بیلسٹک میزائل کے ذریعے حوثی حملے ، جس میں بچوں سمیت ہلاک ہو گئے ، نے ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے خلاف یمنی عوام میں عدم اطمینان پیدا کردیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یمنی حکومت نے بغاوت کے گروپ کے منصوبے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اس قتل عام کو جنگی جرم قرار دیا ہے کیونکہ اس دھماکہ میں کم سے کم 17 شہرے ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے بھی ہیں اور ان کے علاوہ کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں اور اس حوثی بم دھماکے کے بعد لیان نامی ایک لڑکی کی لاش کا اپنے والد کے ساتھ جل جانے کی تصویر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ملیشیا کے جرائم کی مذمت کی لہر کو مزید اضافہ کر دیا ہے۔

برطانوی سفیر مائیکل آرون نے کہا ہے کہ حوثیوں کو مارب میں اپنی کارروائی روکنا چاہئے اور اقوام متحدہ کے ساتھ سنجیدگی سے کام کرنا چاہئے۔(۔۔۔)

پیر 26 شوال المعظم 1442 ہجرى – 07 جون 2021ء شماره نمبر [15532]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]