حکومت کی تشکیل کو روکنے کے لئے نیتن یاھو پر بیت المقدس کو بھڑکانے کے الزامات

شیخ جراح علاقہ میں اپنے گھر خالی کرنے کے منتظر افراد میں سے ایک محمد صباغ کو اسرائیلی سیکیورٹی کے سامنے کھڑے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شیخ جراح علاقہ میں اپنے گھر خالی کرنے کے منتظر افراد میں سے ایک محمد صباغ کو اسرائیلی سیکیورٹی کے سامنے کھڑے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

حکومت کی تشکیل کو روکنے کے لئے نیتن یاھو پر بیت المقدس کو بھڑکانے کے الزامات

شیخ جراح علاقہ میں اپنے گھر خالی کرنے کے منتظر افراد میں سے ایک محمد صباغ کو اسرائیلی سیکیورٹی کے سامنے کھڑے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شیخ جراح علاقہ میں اپنے گھر خالی کرنے کے منتظر افراد میں سے ایک محمد صباغ کو اسرائیلی سیکیورٹی کے سامنے کھڑے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
فلسطینی اور دیگر اسرائیلی عہدے داروں نے سبکدوش ہونے والے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے بیت المقدس میں آئندہ جمعرات کو اشتعال انگیز مارچ نکالنے کے لئے انتہاء پسند اسرائیلیوں کو آمادہ کیا ہے تاکہ بیت المقدس اور اس علاقے کو بھڑکایا جا سکے اور یہ اس حکومت کو تشکیل دینے سے روکنے کی کوشش ہے جس کی وجہ سے وہ اپوزیشن کے دائرہ میں ہوں گے۔

فلسطینی عہدیداروں اور فلسطینی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاھو کی حکومت نئی حکومت کی تشکیل کو روکنے کے لئے بیت المقدس کی صورتحال کو پیچیدہ اور دھماکہ خیز بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور اسرائیلی عہدے داروں نے بھی یہی الزامات عائد کیے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس طے شدہ تبدیلی کی حکومت کو ناکام بنانے کے لئے آگ لگانا چاہتے ہیں جس نے واضح طور پر بدھ کے روز حلف اٹھا کر واقعہ کی ثابت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جیسا کہ دائیں بازو کی پارٹی کے سربراہ نفتالی بینیٹ نے کل اس حکومت کے پہلے وزیر اعظم ہونے کا اعلان کرنا ہے۔

قابض کرنے والے بیت المقدس میں جمعرات کو ایک اشتعال انگیز مارچ کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جسے گزشتہ ماہ کی دس تاریخ کو اقصیٰ اور شیخ جراح کے علاقوں پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں غزہ سے حماس کے ذریعہ بیت المقدس پر ہونے والے راکٹوں سے بمباری اور اس اشتعال انگیز مارچ کے انعقاد کے بعد منسوخ کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے 11 دن تک جنگ چلی۔(۔۔۔)

پیر 26 شوال المعظم 1442 ہجرى – 07 جون 2021ء شماره نمبر [15532]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]