واشنگٹن دو ریاستوں کے حل میں دوبارہ مشغول ہونے کی کوشش کر رہا ہے

گزشتہ روز پارلیمنٹ میں خارجہ امور کمیٹی کے زیر اہتمام ہونے والے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اینٹونی بلنکن کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
گزشتہ روز پارلیمنٹ میں خارجہ امور کمیٹی کے زیر اہتمام ہونے والے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اینٹونی بلنکن کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
TT

واشنگٹن دو ریاستوں کے حل میں دوبارہ مشغول ہونے کی کوشش کر رہا ہے

گزشتہ روز پارلیمنٹ میں خارجہ امور کمیٹی کے زیر اہتمام ہونے والے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اینٹونی بلنکن کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
گزشتہ روز پارلیمنٹ میں خارجہ امور کمیٹی کے زیر اہتمام ہونے والے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اینٹونی بلنکن کو دیکھا جا سکتا ہے (الشرق الاوسط)
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا خیال ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین دو ریاستی حل سب سے بہترین اور شاید واحد نوعیت کا حل ہے اور ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس حل میں اس بات کی ضمانت ہو کہ اسرائیل ایک محفوظ، یہودی اور جمہوری ریاست ہوگی لیکن یہ بھی شرط ہے کہ فلسطینیوں کو بھی ایک ریاست ملے جس کے وہ حقدار ہوں۔

پارلیمنٹ ہاؤس کی خارجہ امور کی کمیٹی کے اجلاس میں بلنکن نے کہا کہ ہم صرف سنجیدگی کے ساتھ مسلسل جنگ بندی کی تاکید کے لئے کام نہیں کررہے ہیں بلکہ غزہ میں انسانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے بہت کوشش کر رہے ہیں اور ان کا بہ بھی کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ اگر ہم تھوڑی امید اور تھوڑا سا زیادہ اعتماد پیدا کرسکیں تو دو ریاستوں کے حل میں دوبارہ مشغول ہونے کے لئے حالات مناسب ہوسکتے ہیں۔

دریں اثنا آبادکاروں کی جانب سے مشرقی بیت المقدس میں ان کے اشتعال انگیز مارچ کو منسوخ کرنے کے سلسلہ میں اسرائیلی پولیس کی درخواست کو قبول کرلینے کے بعد حکومت کے اٹارنی جنرل اویچائی منڈلبلٹ نے گزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ بیت المقدس کے شیخ جراح علاقہ میں فلسطینی خاندانوں کو ان کے گھروں سے انخلاء کرنے کی فائل کے بارے میں کوئی سپریم کورٹ میں سفارش پیش نہیں کریں گے۔(۔۔۔)

منگل 27 شوال المعظم 1442 ہجرى – 08 جون 2021ء شماره نمبر [15533]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]