"بلقان قصائی" کے خلاف عمر قید کی سزا پر بین الاقوامی خیر مقدمhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3022021/%D8%A8%D9%84%D9%82%D8%A7%D9%86-%D9%82%D8%B5%D8%A7%D8%A6%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%AE%D9%84%D8%A7%D9%81-%D8%B9%D9%85%D8%B1-%D9%82%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%DB%8C-%D8%B3%D8%B2%D8%A7-%D9%BE%D8%B1-%D8%A8%DB%8C%D9%86-%D8%A7%D9%84%D8%A7%D9%82%D9%88%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D8%AE%DB%8C%D8%B1-%D9%85%D9%82%D8%AF%D9%85
"بلقان قصائی" کے خلاف عمر قید کی سزا پر بین الاقوامی خیر مقدم
گزشتہ روز لاہائی میں بلقان کسائی رتکو ملڈک کے خلاف اپیل سماعت کی اسکرین پر سرینبینیکا کی خواتین دیکھی جا سکتی ہیں (اے پی)
لاہائی :«الشرق الأوسط»
جنیوا:«الشرق الأوسط»
TT
لاہائی :«الشرق الأوسط»
جنیوا:«الشرق الأوسط»
TT
"بلقان قصائی" کے خلاف عمر قید کی سزا پر بین الاقوامی خیر مقدم
گزشتہ روز لاہائی میں بلقان کسائی رتکو ملڈک کے خلاف اپیل سماعت کی اسکرین پر سرینبینیکا کی خواتین دیکھی جا سکتی ہیں (اے پی)
گزشتہ روز اقوام متحدہ کے جنگی جرائم کے ججوں نے بوسنیا کے فوجی کمانڈر رتکو ملڈک کے خلاف نسل کشی کی سزا اور عمر قید کی سزا کو برقرار رکھا ہے کیونکہ ان پر بلقان جرم کا الزام لگایا ہے اور ان تمام بنیادوں کو مسترد کردیا ہے جس کی بنا پر انہوں نے اپنی اپیل کو نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف جمع کیا تھا۔ 78 سالہ ملڈک نے 1992 سے 1995 تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران بوسنیا کی سرب فوج کی سربراہی کی تھی اور انہیں 2017 میں نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے الزامات میں سزا سنائی گئی تھی جس میں 43 ماہ کے محاصرے کے دوران بوسنیا کے دارالحکومت سرجیو کے رہائشیوں کو دہشت زدہ کرنا بھی شامل ہے اور رائٹرز ایجنسی کے مطابق 1995 میں مشرقی بوسنیا کے شہر سرینبینیکا قصبے میں 8000 سے زیادہ مسلمان مرد اور لڑکوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]