بائیڈن اور اردوگان کے سربراہی اجلاس سے قبل شمالی شام میں روسی کشیدگی میں اضافہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3024671/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%A7%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%AF%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D8%B1%D8%A8%D8%B1%D8%A7%DB%81%DB%8C-%D8%A7%D8%AC%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D8%B3%DB%92-%D9%82%D8%A8%D9%84-%D8%B4%D9%85%D8%A7%D9%84%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%B1%D9%88%D8%B3%DB%8C-%DA%A9%D8%B4%DB%8C%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D9%81%DB%81
بائیڈن اور اردوگان کے سربراہی اجلاس سے قبل شمالی شام میں روسی کشیدگی میں اضافہ
گزشتہ روز جنوبی ادلب میں شامی اور روسی بمباری کے بعد ایک شخص کو تباہ شدہ عمارت کا معائنہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اگلے پیر کو برسلز میں امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب اردوگان اور آئندہ بدھ کے روز جنیوا میں ولادیمیر پوتن کے درمیان شام کے معاملے سمیت متعدد فائلوں پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے منعقد ہونے والی سربراہی کانفرنس سے پہلے روس نے شمال مغربی شام کے جنوبی ادلب پر اپنی بمباری بڑھا دی ہے۔ سیریئن آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس کے مطابق پانچ روز تک جنوبی ادلب میں واقع علاقوں پر بار بار شامی حکومت کی فورسز نے ایک طرف سے بمباری کی ہے اور دوسری طرف سے روسی جہازوں نے حملے کیے ہیں اور ایک میزائل نے جنوبی ادلب کے دیہی علاقوں کے قصبے ابلین میں ایک مکان کے قریب کھڑی کار کو نشانہ بنایا ہے اور جب تحریر الشام فرنٹ (سابقہ النصرہ فرنٹ) اور دوسرے دھڑوں کے جنگجو اس مقام پر پہنچے تو انہیں ایک اور میزائل کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا ہے جس میں تحریر الشام کے تین افراد سمیت کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]