حریری حکومت تشکیل دینے کی ذمہ داری عون کے حوالہ کرنے کے بارے میں غور وفکر کررہے ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3031826/%D8%AD%D8%B1%DB%8C%D8%B1%DB%8C-%D8%AD%DA%A9%D9%88%D9%85%D8%AA-%D8%AA%D8%B4%DA%A9%DB%8C%D9%84-%D8%AF%DB%8C%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%8C-%D8%B0%D9%85%DB%81-%D8%AF%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D8%B9%D9%88%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%81-%DA%A9%D8%B1%D9%86%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%BA%D9%88%D8%B1-%D9%88%D9%81%DA%A9%D8%B1-%DA%A9%D8%B1%D8%B1%DB%81%DB%92
حریری حکومت تشکیل دینے کی ذمہ داری عون کے حوالہ کرنے کے بارے میں غور وفکر کررہے ہیں
حریری کو سابق وزرائے اعظم سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (قومی ایجنسی)
بیروت: محمد شقیر
TT
TT
حریری حکومت تشکیل دینے کی ذمہ داری عون کے حوالہ کرنے کے بارے میں غور وفکر کررہے ہیں
حریری کو سابق وزرائے اعظم سے ملاقات کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (قومی ایجنسی)
لبنانی سیاسی ذرائع نے الشرق الاوسط کو بتایا ہے کہ نامزد وزیر اعظم سعد حریری حکومت تشکیل دینے کی ذمہ داری صدر مائکل عون کے حوالہ ان کے ایک آپشن کے طور پر پیش کرنے کے بارے میں غور وفکر کررہے ہیں جبکہ ماروانائٹ پیٹریاچ بیچارہ الراعی نے کہا ہے کہ حل دستیاب ہیں لیکن کچھ لوگ ہیں جو ملک کو بند کرنے اور اس کی چابیاں حاصل کرنے کے لئے حل کو نافذ کئے جانے کے راستہ میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔
اسی ذرائع سے انکشاف ہوا ہے کہ حریری کے پاس کم از کم معافی کے سوا اور بھی اختیارات ہیں اور وہ انھیں گوشہ میں ڈالنے کے سلسلہ میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے اور وہ ضد یا ہٹ دھرمی کے ساتھ ان اختیارات کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں اور یہ جان لینا چاہئے کہ نامزد وزیر اعظم نے اپنی تمام تر قربانیاں دی جن کو اس سیاسی رحجان نے مسترد کردیا جو رکن پارلیمنٹ جبران باسیل سے وابستہ ہیں اور جبران باسیل وہ ہیں جنہوں نے صدارتی محل کے ایک پر کو ایک صورتحال والے کمرے میں تبدیل کردیا ہے جہاں وہ عون کی طرف سے حریری کی وزارت عظمیٰ میں واپسی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں کیونکہ حال ہی میں پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]