جنیوا کی سرخ لکیریں اور کسی پیشرفت کی بہت کم امید

آج امریکہ اور روس کے سربراہی اجلاس سے قبل کینٹرین ایئرپورٹ پر سوئس پولیس کی تیاریوں کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
آج امریکہ اور روس کے سربراہی اجلاس سے قبل کینٹرین ایئرپورٹ پر سوئس پولیس کی تیاریوں کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

جنیوا کی سرخ لکیریں اور کسی پیشرفت کی بہت کم امید

آج امریکہ اور روس کے سربراہی اجلاس سے قبل کینٹرین ایئرپورٹ پر سوئس پولیس کی تیاریوں کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
آج امریکہ اور روس کے سربراہی اجلاس سے قبل کینٹرین ایئرپورٹ پر سوئس پولیس کی تیاریوں کو دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
آج (بدھ) سوئس شہر جنیوا میں امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مابین پہلا سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں ممکنہ پیشرفت کی محدود توقعات سامنے آرہے ہیں کیونکہ ہر ایک کی طرف سے کھینچی ہوئیں سرخ لکیریں ہیں لیکن پھر بھی یہ توقعات موجود ہیں۔

اس سربراہی اجلاس کی تیاری کے لئے جنیوا ایک فوجی بیرک میں تبدیل ہوگیا ہے جہاں ہزاروں فوجی اور سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں اور یہ معلوم ہونا چاہئے کہ اس شہر میں 1985 میں سرد جنگ کے اختتام پر رونالڈ ریگن اور میخائل گورباچوف کے مابین اسی طرح کی سربراہی کانفرنس دیکھی گئی ہے۔

بائیڈن نے کل جنیوا سمٹ سے قبل برسلز میں یوروپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ ایک سربراہی اجلاس منعقد کیا ہے جس کے نتیجے میں کچھ معاہدے اور وعدے ہوئے ہیں اور ان میں سے بیشتر تجارتی نوعیت کے ہیں اور اس کا مقصد اٹلانٹک کے دونوں فریقوں کے مابین اختلافات کو ختم کرنا ہے۔(۔۔۔)

بدھ 06 ذی قعدہ 1442 ہجرى – 16 جون 2021ء شماره نمبر [15541]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]