بائیڈن اور پوتن کے مابین تاریخی مثبت سربراہی اجلاس

بائیڈن اور پوتن کو گزشتہ روز جنیوا کے لا گرینج پیلس میں اپنی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
بائیڈن اور پوتن کو گزشتہ روز جنیوا کے لا گرینج پیلس میں اپنی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

بائیڈن اور پوتن کے مابین تاریخی مثبت سربراہی اجلاس

بائیڈن اور پوتن کو گزشتہ روز جنیوا کے لا گرینج پیلس میں اپنی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
بائیڈن اور پوتن کو گزشتہ روز جنیوا کے لا گرینج پیلس میں اپنی ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جنیوا میں ایک تاریخی سربراہی اجلاس منعقد کیا ہے جس کو مثبت اور انتہائی تعمیری قرار دیا گیا ہے اور دنیا کچھ عرصے سے اس اجلاس کی منتظر تھی کیونکہ کچھ حساس فائلیں تھیں جن کی وجہ سے دو عالمی طاقتیں والے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پیچیدہ ہو گئے تھے۔

چار گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں واشنگٹن اور ماسکو کے مابین حساس امور، الزامات، مطالبات کے بارے میں گفتگو ہوئی ہے اور ان ریڈ لائنوں کو عبور کرنے سے آگاہ بھی کیا گیا ہے اور ان دونوں ممالک کے مابین تعلقات کے بارے میں ہونے والی گفتگو ان کا تذکرہ کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ سارے امور تناؤ کی اس سطح تک پہنچ گئے تھے کہ دہائیوں سے ان کے بارے میں کچھ معلوم ہی نہیں ہے کہ ان کا کیا ہوگا۔

لیکن ان دونوں صدر نے سربراہی اجلاس کے بعد ایک علیحدہ پریس کانفرنس کے دوران زور دے کر کہا ہے کہ انہوں نے مشکلات پر قابو پالیا ہے اور تناؤ کو دور کرنے کی خواہش کا اعلان کیا ہے۔

بائیڈن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ان کا روسی ہم منصب کوئی نئی سرد جنگ نہیں چاہتا ہے اور یہ بھی کہا کہ انہوں نے ان کو خبردار کیا ہے کہ سائبر حملوں سے اہم بنیادی ڈھانچے متاثر نہیں ہونے چاہئے اور انہوں نے مزید کہا کہ میں نے واضح کیا ہے کہ ہم اپنی جمہوری خودمختاری کی خلاف ورزی کرنے یا اپنی جمہوری انتخابات کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں کو برداشت نہیں کریں گے اور ہم اس کا جواب دیں گے۔(۔۔۔)

جمعرات 07 ذی قعدہ 1442 ہجرى – 17 جون 2021ء شماره نمبر [15542]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]