تل ابیب اور واشنگٹن کے مابین یقین دہانی کے پیغاماتhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3039556/%D8%AA%D9%84-%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D8%A8-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%88%D8%A7%D8%B4%D9%86%DA%AF%D9%B9%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D9%86-%DB%8C%D9%82%DB%8C%D9%86-%D8%AF%DB%81%D8%A7%D9%86%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D9%BE%DB%8C%D8%BA%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA
تل ابیب اور واشنگٹن کے مابین یقین دہانی کے پیغامات
اتوار کے دن اپنی حکومت کو ووٹ دینے کے بعد کنیسیٹ ہال میں اسرائیلی وزیر اعظم بینیٹ اور وزیر خارجہ لیپڈ اور وزیر دفاع گانٹز کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
تل ابیب اور واشنگٹن کے مابین یقین دہانی کے پیغامات
اتوار کے دن اپنی حکومت کو ووٹ دینے کے بعد کنیسیٹ ہال میں اسرائیلی وزیر اعظم بینیٹ اور وزیر خارجہ لیپڈ اور وزیر دفاع گانٹز کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل میں نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں نئی حکومت اور امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے مابین ایک دوسرے کی طرف سے یقین دہانی کے پیغامات کے تبادلہ کا انکشاف ہوا ہے جہاں دونوں فریق متنازعہ معاملات میں جلد تصادم سے بچنے اور دوستانہ انداز میں ان سے نمٹنے پر متفق ہوئے ہیں۔
سیاسی ذرائع نے بتایا ہے کہ واشنگٹن کا پیغام واضح تھا جس کا مضمون یہ ہے کہ صدر بائیڈن کی انتظامیہ استحکام کے مواقع اور ان متنازعہ معاملات کو اٹھانے سے باز رہنے کے ذریعہ جن کی وجہ سے دونوں فریق کے مابین جلد تصادم ہو سکتے ہیں نئی اسرائیلی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات استوار کرنے کے لئے ایک محتاط اور دانستہ حکمت عملی پر عمل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بینیٹ نے اپنے وزیر خارجہ لیپڈ کے ساتھ مشترکہ پیغام میں اس بات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت دوستانہ تعلقات کو برقرار رکھنے کے سلسلہ میں بھی فکرمند ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]