آذربائیجان میں ترکی کے ایک اڈے کے بارے میں روسی تشویش

اردوغان کو آذربائیجان کے صدر کے ساتھ آذربائیجان کے دورے کے موقع پر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اردوغان کو آذربائیجان کے صدر کے ساتھ آذربائیجان کے دورے کے موقع پر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

آذربائیجان میں ترکی کے ایک اڈے کے بارے میں روسی تشویش

اردوغان کو آذربائیجان کے صدر کے ساتھ آذربائیجان کے دورے کے موقع پر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
اردوغان کو آذربائیجان کے صدر کے ساتھ آذربائیجان کے دورے کے موقع پر دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
آذربائیجان میں ایک فوجی اڈے کے قیام کے بارے میں ترک صدر رجب طیب اردوغان کی طرف سے ملنے والا اشارہ انقرہ اور ماسکو کے مابین ایک بحران کی علامت ہے جن کے تعلقات حالیہ برسوں میں ایک مضبوط رشتوں کی طرح ہیں۔

جبکہ کرملین نے کہا ہے کہ ماسکو آذربائیجان میں ترک فوجی اڈے کی تعمیر کے امکان پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے جس کے نتیجے میں روس کو اپنی سلامتی اور مفادات کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کرنے کی ضرورت پڑسکتی ہے اور وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں جو کچھ گردش کر رہا ہے صرف افواہیں ہیں۔

کرملین کے ترجمان دمتری پیسکوف نے گزشتہ روز (جمعہ کو) ایک بیان میں کہا ہے کہ روس جنوبی قفقاز کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں ترکی کے ساتھ گہرے رابطے میں ہے جہاں آذربائیجان اور نسلی آرمینیائی فوج نے گزشتہ سال جنگ لڑی تھی۔(۔۔۔)

ہفتہ 09 ذی قعدہ 1442 ہجرى – 19 جون 2021ء شماره نمبر [15544]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]