رئیسی نے جامع معاہدے کا دروازہ بند کردیا ہے

گزشتہ روز صدارتی انتخابات میں اپنی فتح کا اعلان کرنے کے دو دن بعد ابراہیم رئیسی کو اپنی پہلی پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز صدارتی انتخابات میں اپنی فتح کا اعلان کرنے کے دو دن بعد ابراہیم رئیسی کو اپنی پہلی پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

رئیسی نے جامع معاہدے کا دروازہ بند کردیا ہے

گزشتہ روز صدارتی انتخابات میں اپنی فتح کا اعلان کرنے کے دو دن بعد ابراہیم رئیسی کو اپنی پہلی پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
گزشتہ روز صدارتی انتخابات میں اپنی فتح کا اعلان کرنے کے دو دن بعد ابراہیم رئیسی کو اپنی پہلی پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
سخت گیر قدامت پسند ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے علاقائی سرگرمیوں اور بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق ایک اور جامع معاہدے پر بات چیت کا دروازہ بند کردیا ہے اور امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات سے انکار کرتے ہوئے انتظامیہ سے فوری طور پر پابندیاں ختم کرنے اور جوہری معاہدے کی طرف واپس کی تجویز پیش کی ہے۔

صدارتی مقابلہ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں 60 سالہ رئیسی نے اپنی پالیسی خاص طور پر خارجہ پالیسی کی نشاندہی کی ہے اور انتخابات کے بارے میں فخر سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں شرکت کی تعداد میں کمی آئی ہے اور ان کی تعداد 48 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو یہ جان لینا چاہئے کہ حالات بدل چکے ہیں اور دنیا کے سامنے نئے حالات ہیں۔

رئیسی نے امریکی انتظامیہ کو ایک سے زیادہ مرتبہ مخاطب بنایا ہے اور کہا ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ موثر نہیں تھے اور انہیں اس پر دوبارہ غور کرنا چاہئے اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کسی فائدہ کے بغیر مذاکرات کو طول دینے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہر اجلاس کے کچھ نہ کچھ نتائج ایرانی عوام کے لئے سامنے آنے چاہئے اور انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ میزائل اور علاقائی معاملات بات چیت کے قابل نہیں ہیں اور انہوں نے یورپی باشندوں کو امریکی دباؤ سے دستبردار نہ ہونے اور جوہری معاہدے کے ساتھ کام کرنے کا مشورہ دیا ہے۔(۔۔۔)

منگل 12 ذی قعدہ 1442 ہجرى – 22 جون 2021ء شماره نمبر [15547]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]