"برلن 2" میں لیبیا سے فوجیوں کی واپسی شروع کرنے پر ہوا اتفاق

لیبیا کے بحران پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے کل برلن میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
لیبیا کے بحران پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے کل برلن میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
TT

"برلن 2" میں لیبیا سے فوجیوں کی واپسی شروع کرنے پر ہوا اتفاق

لیبیا کے بحران پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے کل برلن میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
لیبیا کے بحران پر تبادلۂ خیال کرنے کے لئے کل برلن میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے ایک منظر کو دیکھا جا سکتا ہے (ای پی اے)
ایک بڑی بین الاقوامی نقل وحرکت اور ممتاز امریکی آمادگی کے ساتھ "برلن 2" کانفرنس جو گزشتہ روز لیبیا کے سلسلہ میں منعقد ہوئی ہے اس میں ایک ایسے معاہدہ کے ہونے کا اعلان کیا گیا ہے جس کی بنیاد پر اگلے چند دنوں کے دوران ملک سے غیر ملکی فوجیوں کی واپسی شروع ہوگی اور جس طرح ترکی سے وابستہ فوجی نکلیں گے اسی طرح روس سے وابستہ افراد بھی وہاں سے نکلیں گے۔

کانفرنس کی میزبان جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے اعلان کیا ہے کہ ترک اور روسی فریقین کے مابین اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ ان سے وابستہ جنگجو افراد وہاں سے آہستہ آہستہ واپس ہونا شروع کردیں گے اور انہوں نے لیبیا کے اپنے ہم منصب نجلاء المنقوش اور اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کے نائب روزماری دو کاولو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ کرائے کے جنگجوؤں کی واپسی کی کاروائی اچانک نہیں ہوگی بلکہ آہستہ آہستہ ہوگی اور اہم بات کہ ہے کہ یہ انخلاء دونوں جماعتوں کے مابین متوازی طور پر ایک ساتھ ہوگا۔

اسی سلسلہ میں لیبیا کی وزیر خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اتحاد حکومت کا وفد برلن دو مقاصد لے کر آیا ہے: پہلا "برلن 1" کے پورے عمل کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنا ہے اور دوسرا لیبیا کے اس اقدام کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ جسے کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم عبد الحمید دبیبہ نے پیش کیا ہے جس میں کرائے کے فوجیوں کی واپسی، اس سال کے آخر میں انتخابات کا انعقاد اور لیبیا کی سلامتی کو متحد کرنے کی بات کی گئی ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 14 ذی قعدہ 1442 ہجرى – 24 جون 2021ء شماره نمبر [15549]



بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
TT

بائیڈن کا ایران پر 3 امریکی فوجیوں کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام... اور جواب دینے کا عزم

امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن (اے پی)

امریکی صدر جو بائیڈن نے کل (اتوار) کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں تعینات امریکی افواج پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور دیگر کے زخمی ہونے کا اعلان کیا۔

بائیڈن نے "وائٹ ہاؤس" سے جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپوں نے کیا جو شام اور عراق میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ واشنگٹن ابھی معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور حملے کے بارے میں حقائق جمع کر رہا ہے۔ بائیڈن نے یقین دہانی کی کہ ان کا ملک امریکی فوجیوں کے قتل اور زخمی کرنے میں ملوث "تمام ذمہ داروں" کو "مناسب وقت اور طریقے سے" جواب دے گا۔

اسی طرح آج امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے بھی امریکی فوجیوں کے قتل کی مذمت کی اور "X" پلیٹ فارم پر کہا کہ امریکی انتظامیہ کو دنیا کو ایک "مضبوط پیغام" دینا چاہیے کہ امریکی افواج کے خلاف حملوں کا جواب ہر صورت دیا جائے گا۔(...)

پیر-17 رجب 1445ہجری، 29 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16498]