امریکہ اور فرانس نے لبنان بحران کے ذمہ داروں پر ڈالا دباؤ

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور ان کے فرانسیسی ہم منصب ژاں یوس لی ڈریان کو گزشتہ روز پیرس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور ان کے فرانسیسی ہم منصب ژاں یوس لی ڈریان کو گزشتہ روز پیرس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
TT

امریکہ اور فرانس نے لبنان بحران کے ذمہ داروں پر ڈالا دباؤ

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور ان کے فرانسیسی ہم منصب ژاں یوس لی ڈریان کو گزشتہ روز پیرس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور ان کے فرانسیسی ہم منصب ژاں یوس لی ڈریان کو گزشتہ روز پیرس میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
فرانسیسی اور امریکی وزرائے خارجہ ژن یوس لی ڈریان اور انٹونی بلنکن نے گزشتہ روز پیرس میں اپنی میٹنگ کے دوران لبنانی فائل پر تبادلۂ خیال کیا ہے اور حسب معمول فرانس کے وزیر خارجہ ​​نے سب سے چھوٹے چیلنج کا مقابلہ کرنے یا بحران کو روکنے کے لئے کسی پیشرفت کرنے کے سلسلہ میں لبنانی عہدیداروں کی نا اہلی پر حملہ کیا ہے اور انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار کیا ہے کہ پیرس اور واشنگٹن کا لبنانی صورتحال کے سلسلہ میں ایک ہی طرز عمل ہے۔

پیرس کی کوششوں کے باوجود حل کی عدم موجودگی کی صورت میں لی ڈریان نے اعلان کیا ہے کہ فرانس اور امریکہ نے ان عہدیداروں پر دباؤ ڈالنے کے لئے مل کر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو حل میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں اور انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ وہ کون لوگ ہیں۔

اسی سلسلہ میں بلنکن نے اعلان کیا ہے کہ پیرس اور واشنگٹن لبنان میں حکمرانی کے بحران کا مقابلہ کرنے کے لئے مل کر کام کر رہے ہیںاور اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ لبنانی عوام ڈیڑھ سال سے شفافیت، احتساب اور مسلسل بدعنوانی کے خاتمے پر زور دے رہے ہیں اور یہ بھی کہا کہ فرانس اور بین الاقوامی برادری لبنان کی مدد کے لئے تیار ہے بشرطیکہ وہ تبدیلی کے حقیقی عمل میں شامل ہو۔(۔۔۔)

ہفتہ 16 ذی قعدہ 1442 ہجرى – 26 جون 2021ء شماره نمبر [15551]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]