اقوام متحدہ کی طرف سے پھانسیوں میں اہم کردار کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ


گزشتہ ہفتے تہران میں پہلی پریس کانفرنس میں شرکت کے لئے ایرانی منتخب صدر ابراہیم رئیس کو سلامتی پیش کرتے ہو‏ئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ ہفتے تہران میں پہلی پریس کانفرنس میں شرکت کے لئے ایرانی منتخب صدر ابراہیم رئیس کو سلامتی پیش کرتے ہو‏ئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

اقوام متحدہ کی طرف سے پھانسیوں میں اہم کردار کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ


گزشتہ ہفتے تہران میں پہلی پریس کانفرنس میں شرکت کے لئے ایرانی منتخب صدر ابراہیم رئیس کو سلامتی پیش کرتے ہو‏ئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
گزشتہ ہفتے تہران میں پہلی پریس کانفرنس میں شرکت کے لئے ایرانی منتخب صدر ابراہیم رئیس کو سلامتی پیش کرتے ہو‏ئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
ایران میں انسانی حقوق کی صورتحال کی نگرانی کے لئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ جاوید رحمن نے سن 1988 میں ہزاروں سیاسی قیدیوں کی پھانسی اور اس وقت تہران میں نائب پراسیکیوٹر کی حیثیت سے منتخب صدر ابراہیم رئیسی کے کردار کے سلسلہ میں آزاد تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
 
گزشتہ روز رائٹرز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں رحمن نے اپنی ورکنگ ٹیم کے قبضہ میں گزشتہ برسوں میں جمع شدہ دلائل اور شواہد کا انکشاف کیا ہے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل یا کسی اور ادارے کے سامنے پیش کرنے کے لئے اپنی تیاری پر زور دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ نے پھانسی کے ان نشانات کو ختم کرنے کی کوشش میں اجتماعی قبروں کی تباہی کے سلسلہ میں معلومات کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے جو اگست 2016 میں اس وت سامنے آیا جب خمینی کے معزول نائب حسین علی منتظری کے دفتر نے اس ڈیتھ کمیشن کے ممبروں کے ساتھ 40 منٹ کی ایک آڈیو نشر کی جس نے اس وقت پھانسیوں کی نگرانی کی تھی اور ان میں حالیہ صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے رئیسی بھی شامل تھے۔(۔۔۔)

بدھ 20 ذی قعدہ 1442 ہجرى – 30 جون 2021ء شماره نمبر [15555]



دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
TT

دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش

بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)

جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔

پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔

جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)

جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]