بائیڈن اور پوتن کے سفیر شام کے بارے میں خفیہ گفت وشنید کے لئے تیار ہیںhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3059071/%D8%A8%D8%A7%D8%A6%DB%8C%DA%88%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%BE%D9%88%D8%AA%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B3%D9%81%DB%8C%D8%B1-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AE%D9%81%DB%8C%DB%81-%DA%AF%D9%81%D8%AA-%D9%88%D8%B4%D9%86%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%DB%92-%D9%84%D8%A6%DB%92-%D8%AA%DB%8C%D8%A7%D8%B1-%DB%81%DB%8C%DA%BA
بائیڈن اور پوتن کے سفیر شام کے بارے میں خفیہ گفت وشنید کے لئے تیار ہیں
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو پرسو روز روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (رائٹرز)
پرسو روز روم کانفرنس کے بند اجلاس کے دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے شام میں اپنے ملک کے لئے تین مقاصد کی تحدید کی ہے جن میں سے سب سے پہلے جو انتہائی ضروری ہے وہ روس کو سرحدوں کے ذریعہ انسانی امداد سے متعلق بین الاقوامی قرارداد کو توسیع اور وسعت دینے پر راضی کرنا ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ ماسکو اور واشنگٹن نے اگلے ہفتے دونوں اطراف کے اعلی عہدے داروں کے مابین جنیوا میں ایک خفیہ گفت وشنید کرنے کے سلسلہ میں ایک فیصلہ کیا ہے اور ممکن ہے کہ روسی صدر کے ایلچی الیگزینڈر لورنشیو اور امریکی قومی سلامتی کونسل میں مشرق وسطی کی فائل کی ذمہ دار بریٹ میجرک بھی شامل ہوں۔
روم کے اجلاس میں شریک ہونے والے مغربی عہدے داروں کے ذریعہ الشرق الاوسط کو دئے گئے بیان کے مطابق بلنکن کی روم کانفرنس میں شرکت کا اعلان امریکی صدر جو بائیڈن کی ٹیم کی طرف سے اقتدار سنبھالنے کے بعد اور شام کی حمایت کے لئے اس بین الاقوامی گروپ کے ختم ہونے کے بعد اٹھایا گیا سب سے بلند سیاسی اقدام تھا جو 2015 کے آخر میں ویانا عمل کے نتیجے میں سامنے آیا تھا اور اس طرح بلنکن نے اجلاس میں شریک وزراء کو شام میں امریکہ کی پالیسی کی ترجیحات اور مقاصد سے آگاہ کر دیا ہے اور وہ امداد کی فراہمی، داعش کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنا اور جنگ بندی پر مسلسل عمل درآمد کی ضرورت ہے۔(۔۔۔)
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4792611-%DA%88%DB%8C%D9%88%D9%88%D8%B3-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%92-%D9%81%D9%88%D8%B1%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D9%85%D8%B6%D8%A8%D9%88%D8%B7-%D9%82%D9%84%D8%B9%DB%81
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT
TT
"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔
ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)