میامی میں ملبے کے نیچے دبے معجزات کی تلاش جاری ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3063561/%D9%85%DB%8C%D8%A7%D9%85%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%85%D9%84%D8%A8%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D9%86%DB%8C%DA%86%DB%92-%D8%AF%D8%A8%DB%92-%D9%85%D8%B9%D8%AC%D8%B2%D8%A7%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D9%84%D8%A7%D8%B4-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DB%81%DB%92
بائیڈن کو گزشتہ روز میامی میں شہری دفاع کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
میامی (فلوریڈا): علی بردی
TT
TT
میامی میں ملبے کے نیچے دبے معجزات کی تلاش جاری ہے
بائیڈن کو گزشتہ روز میامی میں شہری دفاع کے عہدیداروں سے ملاقات کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
امریکی صدر جو بائیڈن فلوریڈا کے مشہور میامی بیچ پر واقع چیمپلین ٹاورز کمپلیکس کے جنوبی برج کے ملبے تلے دبے ہوئے متاثرین اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی کہانیاں سنتے ہی گہری حیرت زدہ حالت میں نظر آئے ہیں اور جب وہ تلاشی اور امدادی کارکنوں کے عزائم کو بلند کر رہے تھے تو کسی نے انہیں بتایا کہ اسے موقع پر ایک ایسی آواز آئی جس کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ یہ کسی خاتون کی آواز ہے جو آٹھ روز قبل عمارت گرنے کے بعد بڑے پیمانے پر کنکریٹ کے ملبے تلے پھنس گئی ہے۔
ایمرجنسی، امدادی اور فائر فائٹنگ ٹیمیں اس تباہی کے بعد سے چوبیس گھنٹے ملبے کو ہٹانے میں لگی ہوئی ہے جس میں ٹاور مکمل طور پر زمین بوس ہوگیا ہے، گویا کہ عربی روٹی ہے جو ایک دوسرے کے اوپر رکھی ہوئی ہے اور انہوں نے تباہی کے ماہرین، اعلی تربیت یافتہ کتوں اور الیکٹرانک سینسروں کا استعمال کیا ہے تاکہ وہ ایک کراہ، سانس، نبض یا سانس کا احساس کرسکیں جو اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور وہ 140 سے زیادہ افراد ہیں اور یہ بتایا گیا ہے کہ متاثرین کی اعلان کردہ تعداد 20 کے قریب پہنچ گئی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]