سعودی قیادت اور مارونائیت کے سرپرستوں کے مابین تاریخی رابطے

شاہ سلمان کو نومبر 2017 میں سرپرست الراعی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شاہ سلمان کو نومبر 2017 میں سرپرست الراعی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
TT

سعودی قیادت اور مارونائیت کے سرپرستوں کے مابین تاریخی رابطے

شاہ سلمان کو نومبر 2017 میں سرپرست الراعی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
شاہ سلمان کو نومبر 2017 میں سرپرست الراعی کا استقبال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
آج لبنان میں مارونائٹ چرچ ماریونائٹ پیٹریاچریٹ اور مملکت سعودی عرب کے مابین تعلقات کی صد سالہ تقریبات منا رہا ہے اور اس مناسبت کے ساتھ گریٹر لبنان کے قیام کی صد سالہ تقریب بھی ہے اور 78 سال قبل اس کے آزاد ہونے کی تقریب بھی ہے اور مملکت کے رہنماؤں اور مارونائیت کے سرپرستوں کے مابین تاریخی رابطے اور دونوں فریقوں کے مابین پیغامات بھیجے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے تعلقات میں بہتری اور گہرائی آرہی ہے جیسا کہ ایک کتاب اس تعلقات کو دائرہ تکمیل کرنے اور اس کے راستے کی دستاویز کرنے کے ذریعہ ظاہر کرتی ہے جو ایبٹ انٹونی ڈاؤ نے تیار کیا ہے۔

آج دونوں اطراف کے مابین تبادلۂ خیالات بیروت میں خادم حرمین شریفین کے سفیر ولید بخاری کی موجودگی میں مارونائٹ چرچ کے ذریعہ منعقدہ ایک تقریب میں انکشاف ہوا ہے اور انھوں نے اعتماد اور باہمی احترام کی تصدیق کرتے ہوئے لبنان کی آزادی کے لئے ریاض کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

اس صد سالہ تقریب کو جس کے بارے میں سفیر بخاری نے الشرق الاوسط کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا ہے ہے کہ یہ شراکت اور بھائی چارے کی صد سالہ تقریب ہے اور خطے اور لبنان کی تاریخ کے لئے ایک اہم لمحہ ہے اور اس کے نتیجے میں اقلیتوں کی حفاظت کے اس نظریہ کی ناکامی بھی ہے جسے ایران اور اس کے محوروں کی طرف سے شامی بحران اور لبنانی تنازعات کے دائرہ میں رواج دیا گیا تھا اور کتاب کے پبلشر کا کہنا ہے کہ سے کتابی نوفل داؤ نے اس بات پر غور کیا ہے کہ تبادلہ شدہ پیغامات تعلقات پر اہم روشنی ڈالیں گے اور وہ سارے منصوبے ختم ہو جائیں گے جن کی وجہ سے لبنان کو عرب سے الگ کرنے اور ایران سے منسلک کرنے کی کوشش کی جاری تھی۔،(۔۔۔)

جمعرات 28 ذی قعدہ 1442 ہجرى – 08 جولا‏ئی 2021ء شماره نمبر [15563]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]