ترکمانستان اور ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں پر ہوا طالبان کا کنٹرول

ترکمانستان اور ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں پر ہوا طالبان کا کنٹرول
TT

ترکمانستان اور ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں پر ہوا طالبان کا کنٹرول

ترکمانستان اور ایران کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں پر ہوا طالبان کا کنٹرول
گزشتہ روز افغانستان کے مغرب میں واقع ہرات کے میں اپنے کھر کے سامنے "ہرات کے شیر" کے نام سے مشہور اسماعیل خان کے حامیوں کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی) اور دائرہ میں گزشتہ روز ہرات میں اپنے حامیوں کے ایک اجلاس کے دوران اسماعیل خان کو دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)

طالبان تحریک نے کل افغانستان میں اپنی توسیع کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور ایران اور ترکمانستان جیسے پڑوسی ممالک کے ساتھ مزید سرحدی گزرگاہوں کو اپنے کنٹرول میں کرلیا ہے۔

طالبان نے جمعہ کے روز اعلان کیا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے ترکمانستان کے ساتھ ایک بڑے سرحدی گزرگاہ پر اپنا کنٹرول جما لیا ہے اور اس تحریک کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نامہ نگاروں کو بتایا ہے کہ اہم ترگنڈی بارڈر کراسنگ پر مکمل طور پر قابو پالیا گیا ہے جبکہ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان طارق عريان کا کہنا ہے کہ کراسنگ پر موجود سیکیورٹی فورسز کو عارضی طور پر منتقل کر دیا گیا ہے اور اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس پر دوبارہ قابو پانے کی کوششیں شروع کردی گئیں ہیں۔
 
گزشتہ روز بھی طالبان نے ایران کے ساتھ افغانستان کے لئے سب سے اہم سرحدی گزرگاہ اسلام قلعے پر اپنے کنٹرول کا اعلان کیا ہے اور ان کے جنگجوؤں نے اپنے ملک سے امریکی افواج کے انخلا کے ساتھ ہی متنازعہ حملہ شروع کر دیا ہے اور اس عبور کو افغانستان میں اہم ترین عبور سمجھا جاتا ہے اور ایران کے ساتھ زیادہ تر جائز تجارت اسی سے گزرتی ہے۔(۔۔۔)

ہفتہ 30 ذی قعدہ 1442 ہجرى – 10 جولا‏ئی 2021ء شماره نمبر [15565]



"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
TT

"ڈیووس" اپنے فورم کے دنوں میں ایک مضبوط قلعہ

اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)
اتوار کو ڈیووس میں یوکرین کے قومی سلامتی کے مشیروں کا ایک گروپ فوٹو (ای پی اے)

ہر سال کی طرح "ورلڈ اکنامک فورم" نے اس سال بھی ممالک کی قیادتوں، حکومتوں کے رہنماؤں اور دنیا کے سینکڑوں امیر ترین لوگوں کو سوئس ریزورٹ ڈیووس میں اجلاس کی دعوت دی، جب کہ سیکیورٹی اور تنظیم کے امور سوئس وفاقی حکومت اور مقامی حکومتوں کے ساتھ تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ سوئس حکومت نے اس سال سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کی اضافی لاگت کا تخمینہ تقریباً 9 ملین سوئس فرانک لگایا، جو کہ 10.5 ملین ڈالر سے زیادہ کے برابر ہے، جب کہ 2022 اور 2024 کے درمیان حکومت کی طرف سے مقرر کردہ سالانہ بجٹ کے مطابق مسلح افواج کی تعیناتی کی لاگت 32 ملین سوئس فرانک ہے جو کہ 37.5 ملین ڈالر کے برابر ہے۔ سوئس حکومت کی ترجمان سوزان میسیکا نے "الشرق الاوسط" کو ایک بیان میں وضاحت کی کہ  سالانہ اجلاس کو محفوظ بنانے کے لیے فورسز کی تعیناتی کی لاگت انہی فورسز کے لیے معمول کی فوجی تربیت کے اخراجات کے برابر ہے۔

ڈیووس میں اور اس کے ارد گرد 5000 فوجی تعینات ہیں، اس کے علاوہ ایک بڑی تعداد میں سوئس سیکیورٹی اور پولیس اہلکار مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔(...)

منگل-04 رجب 1445ہجری، 16 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16485]