نیوم اجلاس کی وجہ سے سعودی عمانی تعاون میں ہوا مزید اضافہhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3088616/%D9%86%DB%8C%D9%88%D9%85-%D8%A7%D8%AC%D9%84%D8%A7%D8%B3-%DA%A9%DB%8C-%D9%88%D8%AC%DB%81-%D8%B3%DB%92-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%B9%D9%85%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D8%A7%D9%88%D9%86-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%DB%81%D9%88%D8%A7-%D9%85%D8%B2%DB%8C%D8%AF-%D8%A7%D8%B6%D8%A7%D9%81%DB%81
نیوم اجلاس کی وجہ سے سعودی عمانی تعاون میں ہوا مزید اضافہ
شاہ سلمان کو کل نیوم میں سلطان ہیثم کا استقبال کرتے ہوئۓ دیکھا جا سکتا ہے اور ساتھ میں شہزادہ محمد بن سلمان بھی ہیں (ایس پی اے)
گزشتہ روز نیوم میں سعودی عرب اور عمان کے درمیان ایک سربراہی کانفرنس کا انعقاد ہوا ہے جس کی صدارت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور عمان کے سلطان ہیثم بن طارق نے سعودی عرب کے وزیر دفاع، نائب وزیر اعظم، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دونوں طرف کے سینئر وزراء اور عہدیدارزں کی موجودگی میں کی ہے۔ یہ سربراہی کانفرنس مشترکہ رابطہ کونسل کے افتتاح کے بعد اختتام پذیر ہوئی ہے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید گہرے ہوں گے کیونکہ دونوں فریقین نے خادم حرمین شریفین اور سلطان عمان کے سلطان کے درمیان ہونے والے سرکاری مذاکرات کے اس اجلاس کے بعد افہام وتفہیم کے ایک دستاویز پر دستخط کیا ہے جس میں دونوں برادر ممالک کی رہنماؤں کے مابین تاریخی طور پر قائم برادرانہ تعلقات، مشترکہ تعاون کے امکانات اور اس کو بڑھانے اور ترقی کے طریقوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔
شاہ سلمان اور سلطان ہیثم نے ایک دوسرے کو اعزازات سے نوازا ہے کیونکہ خادم حرمین شریفین نے شاہ عبد العزیز میڈل سلطان ہیثم کی تعریف میں پیش کیا جنہوں نے شاہ سلمان کو آل سعید میڈل پیش کیا ہے جو عمانی اعزاز کا سب سے بڑا درجہ ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]