ایک سینئر طالبان عہدیدار امیر خان متقی نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پہاڑوں اور صحراؤں سے شہروں کے دروازوں کی طرف بڑھتی ہوئی لڑائیوں کے ساتھ ہمارے عناصر شہروں کے اندر لڑنا نہیں چاہتے ہیں اور یہ ہمارے شہریوں اور علماء کے لئے بہتر ہے کہ وہ رابطہ میں آنے کے لئے تمام چینلز استعمال کریں تاکہ اپنے شہروں کو نقصان پہنچنے سے بچانے کے لئے کسی منطقی معاہدے تک پہنچا جا سکے۔
دوسری جانب طالبان نے امریکہ کی مکمل واپسی کے بعد کابل ایئرپورٹ کے تحفظ کے لئے افغانستان میں فوج رکھنے کے خلاف ترکی کو سخت متنبہ کیا ہے۔
افغان تحریک نے کہا ہے کہ ترک رہنماؤں کا فیصلہ دانشمندانہ نہیں ہے، یہ ہماری خودمختاری، اتحاد اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے اور یہ ہمارے قومی مفادات کے منافی بھی ہے اور یہ تنبیہ ترک صدر رجب طیب اردوگان کی طرف سے اس بات کے اعلان کے بعد آئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انقرہ اور واشنگٹن نے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد کابل ائیرپورٹ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے طریقوں پر اتفاق کیا ہے۔(۔۔۔)
بدھ 04 ذی الحجہ 1442 ہجرى – 14 جولائی 2021ء شماره نمبر [15569]