ایران نے اپنی ملیشیاؤں سے مشرقی شام میں امریکیوں کو نشانہ بنانے کا کیا مطالبہ https://urdu.aawsat.com/home/article/3092386/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D9%86%DB%92-%D8%A7%D9%BE%D9%86%DB%8C-%D9%85%D9%84%DB%8C%D8%B4%DB%8C%D8%A7%D8%A4%DA%BA-%D8%B3%DB%92-%D9%85%D8%B4%D8%B1%D9%82%DB%8C-%D8%B4%D8%A7%D9%85-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%85%D8%B1%DB%8C%DA%A9%DB%8C%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D9%88-%D9%86%D8%B4%D8%A7%D9%86%DB%81-%D8%A8%D9%86%D8%A7%D9%86%DB%92-%DA%A9%D8%A7-%DA%A9%DB%8C%D8%A7-%D9%85%D8%B7%D8%A7%D9%84%D8%A8%DB%81
ایران نے اپنی ملیشیاؤں سے مشرقی شام میں امریکیوں کو نشانہ بنانے کا کیا مطالبہ
گزشتہ جون میں ایک شخص کو شمال مشرقی شام کے شہر الحسکہ کے دیہی علاقوں میں ایک گاڑی میں بچوں کو لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
بغداد:«الشرق الأوسط»
TT
بغداد:«الشرق الأوسط»
TT
ایران نے اپنی ملیشیاؤں سے مشرقی شام میں امریکیوں کو نشانہ بنانے کا کیا مطالبہ
گزشتہ جون میں ایک شخص کو شمال مشرقی شام کے شہر الحسکہ کے دیہی علاقوں میں ایک گاڑی میں بچوں کو لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی)
عراقی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے انٹلیجنس کے سربراہ حسین طائب نے گزشتہ ہفتے بغداد میں عراق کے مسلح دھڑوں کے رہنماؤں سے اپنی ملاقات کے دوران شام میں امریکی افواج کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع کرنے کے لئے کہا ہے۔ رائٹرز نیوز ایجنسی نے کل مسلح دھڑوں کے 3 ذرائع اور دو عراقی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ طائب نے عراق میں مسلح دھڑوں سے امریکی اہداف پر اپنے حملے تیز کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ شام میں امریکی فوجیوں کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع کرکے اپنے حملوں میں اضافہ کریں۔
خطے کے ایک سینئر عہدیدار جنھیں ایرانی حکام نے طائب کے دورے کی بریفنگ دی ہے انہوں نے کہا ہے کہ آئی آر جی سی کے انٹلیجنس کے سربراہ نے عراقی مسلح دھڑوں کے متعدد رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور انہیں سپریم لیڈر علی خامنئی کا پیغام پہنچایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ عراق میں امریکی افواج پر دباؤ جاری اس وقت رکھیں جب تک کہ وہ خطے سے باہر نہ چلے جائیں۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]