متحدہ عرب امارات نے تل ابیب میں اپنا سفارت خانہ کھول دیا ہےhttps://urdu.aawsat.com/home/article/3092411/%D9%85%D8%AA%D8%AD%D8%AF%DB%81-%D8%B9%D8%B1%D8%A8-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D9%86%DB%92-%D8%AA%D9%84-%D8%A7%D8%A8%DB%8C%D8%A8-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D9%BE%D9%86%D8%A7-%D8%B3%D9%81%D8%A7%D8%B1%D8%AA-%D8%AE%D8%A7%D9%86%DB%81-%DA%A9%DA%BE%D9%88%D9%84-%D8%AF%DB%8C%D8%A7-%DB%81%DB%92
متحدہ عرب امارات نے تل ابیب میں اپنا سفارت خانہ کھول دیا ہے
ابوظہبی:«الشرق الأوسط»
تل ابیب :«الشرق الأوسط»
TT
ابوظہبی:«الشرق الأوسط»
تل ابیب :«الشرق الأوسط»
TT
متحدہ عرب امارات نے تل ابیب میں اپنا سفارت خانہ کھول دیا ہے
گزشتہ روز اسرائیل میں متحدہ عرب امارات کے سفیر محمد محمود آل خواجہ نے اسرائیلی صدر يتسحاق ہرتسوغ اور متحدہ عرب امارات کی وزیر برائے خوراک وپانی کی سلامتی مریم المحیری کی موجودگی میں تل ابیب اپنے ملک کے سفارت خانے کا افتتاح کیا ہے اور یہ ایک ایسا اقدام ہے جو ستمبر 2020 میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین ہونے والے ابراہیمی امن معاہدے کی روشنی میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے فریم ورک کے تحت لیا گیا ہے۔
ہرتسوغ نے ایک تقریر کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ تل ابیب میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کا افتتاح مشرق وسطی کے امن، خوشحالی اور سلامتی کے مستقبل کی طرف ہمارے مشترکہ سفر کا ایک نیا مرحلہ ہے اور متحدہ عرب امارات کے پرچم کو تل ابیب میں فخر سے لہراتے ہوئے دیکھنا صرف ایک سال قبل کئی طریقوں سے ایک دور کا خواب تھا لیکن آج یہ ایک معمول بات ہو چکی ہے۔(۔۔۔)
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویشhttps://urdu.aawsat.com/%D8%AE%D8%A8%D8%B1%D9%8A%DA%BA/4785126-%D8%AF%DB%8C-%DB%81%DB%8C%DA%AF-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%D8%B3%D9%84-%DA%A9%D8%B4%DB%8C-%DA%A9%DB%92-%D8%A7%D9%84%D8%B2%D8%A7%D9%85-%DA%A9%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%A7%D8%B3%D8%B1%D8%A7%D8%A6%DB%8C%D9%84%DB%8C-%D8%AA%D8%B4%D9%88%DB%8C%D8%B4
دی ہیگ میں "نسل کشی" کے الزام کے بارے میں اسرائیلی تشویش
بین الاقوامی عدالت انصاف کے پینل نے کل دی ہیگ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف دائر کردہ "نسل کشی" کے مقدمے کی سماعت کا آغاز کیا (ای پی اے)
جنوبی افریقہ کی طرف سے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے اسرائیل کے خلاف دائر کیے گئے مقدمے کے نتائج کے بارے میں اسرائیلی حکومت میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے کی نمائندگی کرنے والی اس عدالت، جس کا صدر دفتر دی ہیگ میں ہے، نے کل جمعرات کے روز سے سماعت کا آغاز کیا جو دو دن تک جاری رہے گی۔
پریٹوریا نے عبرانی ریاست پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے غزہ کی پٹی میں "نسل کشی کی روک تھام" معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے اور جو اسرائیل غزہ کی پٹی میں کر رہا ہے اس کا جواز 7 اکتوبر 2023 کو تحریک "حماس" کی طرف سے شروع کیے گئے حملے ہرگز نہیں ہو سکتے۔
جنوبی افریقہ نے عدالت میں دائر 84 صفحات پر مشتمل شکایت میں ججوں پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں "فوری طور پر اپنی فوجی کاروائیاں بند کرنے" کا حکم دیں۔ کیونکہ اس کا یہ خیال ہے کہ اسرائیل نے "غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی کاروائیاں کی ہیں، وہ کر رہا ہے اور آئندہ بھی جاری رکھ سکتا ہے۔" عدالت میں جنوبی افریقہ کے وفد کی وکیل عدیلہ ہاشم نے کہا کہ "عدالت کے پاس پہلے ہی سے پچھلے 13 ہفتوں کے دوران جمع شدہ شواہد موجود ہیں جو بلاشبہ اس کے طرز عمل اور ارادوں کو ظاہر کرتے ہوئے نسل کشی کے معقول الزام کو جواز بناتے ہیں۔" (...)
جمعہ-30 جمادى الآخر 1445ہجری، 12 جنوری 2024، شمارہ نمبر[16481]