اردوغان نے مغرب کے ساتھ ایک نئے بحران کا کیا آغاز

اردوغان کو 47 سال قبل ترک فوج کی مداخلت کے موقع پر قبرص کے شمالی حصے کے دورے کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
اردوغان کو 47 سال قبل ترک فوج کی مداخلت کے موقع پر قبرص کے شمالی حصے کے دورے کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
TT

اردوغان نے مغرب کے ساتھ ایک نئے بحران کا کیا آغاز

اردوغان کو 47 سال قبل ترک فوج کی مداخلت کے موقع پر قبرص کے شمالی حصے کے دورے کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
اردوغان کو 47 سال قبل ترک فوج کی مداخلت کے موقع پر قبرص کے شمالی حصے کے دورے کے دوران دیکھا جا سکتا ہے (اے پی)
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی طرف سے قبرص کے شمالی حصے کے اپنے دورے کے دوران 47 سال سے بند واروشا سیاحتی مقام میں زندگی کی بحالی سے متعلق بیانات نے مغرب کے ساتھ ایک نئے بحران کو جنم دے دیا ہے۔

یوروپی یونین کے سلامتی اور خارجی پالیسی کے اعلی نمائندہ جوزپ بورل نے کہا ہے کہ صدر اردوغان اور ترک قبرصی رہنما ایرسین تاتار (منگل) کے ذریعہ اعلان کردہ یکطرفہ فیصلے سے جزیرے پر تناؤ بڑھنے اور قبرص کے معاملے کے جامع حل پر مذاکرات کی واپسی کو خطرہ لاحق ہوا ہے۔

ترک وزارت خارجہ نے یوروپی عہدیدار کے بیانات پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یورپی یونین کا حقیقت سے الگ ہونے کی ایک نئی مثال ہے۔

اسی سلسلہ میں قبرص نے جزیرے میں وروشا کے کچھ حصے کو انقرہ حامی اتھارٹی کے تحت رکھنے کے سلسلہ میں ترک صدر اور ترک قبرصی رہنما کی طرف سے کئے جانے والے اعلان کے خلاف سلامتی کونسل کو ایک سرکاری شکایت پیش کی ہے اور یہ ایک ایسا اقدام ہے جس میں ریاستہائے متحدہ اور دنیا کے دیگر ممالک نے اس سے رجوع کرنے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ یہ اعلان بین الاقوامی قانونی جواز کی قراردادوں سے متصادم ہے۔(۔۔۔)

جمعرات 12 ذی الحجہ 1442 ہجرى – 22 جولا‏ئی 2021ء شماره نمبر [15577]



آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
TT

آسٹریلیا نے لبنان میں اسرائیلی حملے میں اپنے 2 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔

اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)
اسرائیل کی سرحد پار جاری کشیدگی کے دوران اسرائیلی بمباری کے بعد جنوبی لبنان میں دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

آسٹریلیا نے آج جمعرات کے روز تصدیق کی کہ اس کے دو شہری جنوبی لبنان کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے ہیں۔ اس نے نشاندہی کی کہ وہ "حزب اللہ" کے ان دعوں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ ان میں سے ایک کا تعلق مسلح گروپ سے تھا۔

آسٹریلیا کے قائم مقام وزیر خارجہ مارک ڈریفس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ہم اس خاص شخص سے متعلق تحقیقات جاری رکھیں گے جس کے بارے میں حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اس سے منسلک تھا۔"

انہوں نے مزید کہا: "حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ آسٹریلوی اس کے جنگجوؤں میں سے ایک ہے، جس پر ہماری تحقیقات جاری ہیں۔"

ڈریفس نے نشاندہی کی کہ "حزب اللہ آسٹریلیا میں درج شدہ ایک دہشت گرد تنظیم ہے،" اور کسی بھی آسڑیلوی شہری کے لیے اسے مالی مدد فراہم کرنا یا اس کی صفوں میں شامل ہو کر لڑنا جرم شمار پوتا ہے۔

خیال رہے کہ یہ اسرائیلی حملہ منگل کی شام دیر گئے ہوا جس میں بنت جبیل قصبے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ اس قصبے میں ایرانی حمایت یافتہ "حزب اللہ" گروپ کو وسیع سپورٹ حاصل ہے۔

ڈریفس نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت نے اس حملے کے بارے میں اسرائیل سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے اس دوران ہونے والی بات چیت کا ظاہر کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے لبنان میں آسٹریلوی باشندوں پر زور دیا کہ وہ ملک چھوڑ دیں کیونکہ ابھی بھی تجارتی پروازوں کی آپشن موجود ہے۔

یاد رہے کہ اکتوبر میں غزہ میں اسرائیل اور تحریک "حماس" کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے "حزب اللہ" لبنان کی جنوبی سرحد کے پار اسرائیل کے ساتھ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر فائرنگ کا تبادلہ کرتی ہے۔

جمعرات-15 جمادى الآخر 1445ہجری، 28 دسمبر 2023، شمارہ نمبر[16466]